معروف سماجی کارکن اور کاروبری شحصیت عبد الناصر کے دو قیمتی گاڑیوں کو نامعلوم شرپسندوں نے جلادئے

معروف سماجی کارکن اور کاروبری شحصیت عبد الناصر کے دو قیمتی گاڑیوں کو نامعلوم شرپسندوں نے جلادئے

چترال(گل حماد فاروقی) معروف کاروباری شحصیت عبد الناصر  کے گیراج میں دو قیمتی گاڑیوں کو نامعلوم شر پسندوں نے آگ لگا کر جلادی۔عبدالناصر جو پینٹ کا کاروبار کرتا ہے ناصر ٹریڈرز بائی پاس روڈ  پر کاروبار کرتا ہے انہوں نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ  میرا کسی کے ساتھ بھی  کوئی تنازعہ نہیں ہے نہ کوئی کاروباری لین دین یا زمین کا جھگڑا۔  گزشتہ روز میں نے اپنے دونوں گاڑیاں جغور  کے گیراج میں کھڑا کرکے گھر چلا گیا۔ رات تین بجے کے قریب لوگوں نے مجھے جگاکر بتایا کہ گیراج میں آگ لگی ہوئی ہے۔عبدالناصر نے بتایا کہ میں جب پہنچا تو مقامی لوگوں نے میرے آنے سے پہلے ریسکیو 1122 کو فون کرکے بلایا تھا مگر جب ان کا فائر بریگیڈ پہنچ گیا تب تک پورا گیراج گاڑیوں سمیت جل کر راکھ ہوچکا تھا۔ عبد الناصر نے بتایا کہ اس گاؤں میں گاڑیاں جلانے کا یہ چھٹا واقع ہے اس سے پہلے بھی ایک شحص کے گھر کے اندر جاکر ان کی گاڑی جلائی گئی اسی طرح دیگر لوگوں کا گاڑیاں بھی جلادی گئی اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ یہ ساری واردات رات دو سے تین بجے کے درمیان ہوتا ہے۔ عبدا لناصر نے بتایا کہ ابھی تک  ان جرائم میں ملوث کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں  نے ایس ایچ او تھانہ چترال کو باقاعدہ تحریری درخواست دیا ہے کہ وہ ان ملزمان کے حلاف مقدمہ درج کرے مگر ابھی تک پولیس نے FIR نہیں کاٹا  انہوں نے بتایا کہ پولیس اس بات پر زور دے رہا ہے کہ میں کسی کا نام لوں یا پھر کسی پر دعویداری کروں مگر میرا کسی کے ساتھ بھی کوئی دشمنی نہیں ہے اور یہ کھلم کھلا دہشت گردی ہے۔سابقہ کونسلر محمد شفیع نے ہمارے نمائندیے کو بتایا کہ عبد الناصر نہایت شریف النفس شحص ہے انہوں نے کسی کے ساتھ بھی کسی قسم کی زیادتی نہیں کی ہے۔ شفیع نے بتایا کہ جغور میں ایک ماہ قبل بھی ایک شحص کا فیلڈر گاڑی کو جلایا گیا تھا  اس سے پہلے بھی کئی گاڑیوں کو جلاکر راکھ کردیا گیا مگر پولیس نے ابھی تک کسی کو نہیں پکڑا۔ محمد شفیع نے کہا کہ اب تو ہمیں ڈر لگتا ہے ہم خود کو اپنے گھر کے اندر بھی محفوظ نہیں سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تو سراسر دہشت گردی ہے۔انہوں نے کہا کہ پو لیس اپنا کام نہیں کرتا یہ ان کی کمزوری ہے کہ اتنے گاڑیاں جلائی گئی مگر ابھی تک ایک بھی ملزم نہیں پکڑا۔اسی گاؤں کے ایک اور سماجی کارکن عبد اللہ نے بتایا کہ ناصر بھائی کا کسی کے ساتھ کوئی دشمنی بھی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اکثر آوارہ لوگ نشہ کرکے رات دیر تک آوارہ گردی کرتے ہیں۔ اور اکثر اس قسم کی واردات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس گیراج میں بجلی یا آگ جلانے کا کوئی سامان بھی نہیں ہے تو پھر کیسے آگ لگی۔ انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، وزیر اعظم، وزیر اعلےٰ محمود خان، انسپکٹر جنرل آف پولیس سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں انکوائری ہونا چاہئے اور ان مجرمان کو پکڑ کر ان کو کڑی سزا دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد اب تو ہم لوگ اپنی زندگی بھی حطرے میں محسوس کرتے ہیں۔جغور کے سماجی کارکن گل آغا کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے انہوں نے ہمارے نمائندے کا بھی شکریہ ادا کیا کہ ابھی تک کوئی دوسرا صحافی یہاں نہیں آیا کہ ان متاثرین کی فریاد میڈیا کے ذریعے حکام بالا تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ ناصر بھائی انتہائی شریف آدمی ہے اور اس نے ابھی تک کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچایا مگر اس کو کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا کیونکہ اس گیراج میں تعمیراتی لکڑی اور سامان بھی تھا وہ بھی جلے گئے۔ انہوں نے صو بائی وزیر اعلےٰ سے مطالبہ کیا کہ عبدالناصر کو اس  کی نقصان کا  معاوضہ دیا جائے تاکہ یہ ازالا ہوسکے اور یہ ایک بار پھر اپنے لئے گاڑی خرید سکے۔ عبدلناصر نے بتایا کہ اسے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے بلاکر ان کو یقین دہائی کرائی کہ وہ بہت جلد ملزمان کو پکڑ کر ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ہمارے نمائندے نے SHO تھانہ چترال سے مل کر ان سے اس کیس کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ پولیس ہر زاویے سے اس کیس کی تفتیش کررہی ہے او ر امید ہے کہ بہت جلد ہم ان مجرمان تک پہنچ جائیں گے۔ واضح رہے کہ چترال میں گیراجوں کے اندر کھڑے ہوئے گاڑیاں جلانے کا شرح دیگر اضلاع کے نسبت زیادہ ہے۔ اس سے پہلے آئی سپیشلسٹ ڈاکٹر محبوب علی، چلڈرن سپیشلسٹ ڈاکٹر گلزار احمد اور حمید اللہ کی گاڑیاں بھی بلچ اور سینگور کے علاقوں میں جلائی گئی تھی۔واضح رہے کہ عبد الناصر کی د و گاڑیاں گیراج میں کھڑی تھی ان کا کہنا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ کسی نے پٹرول چڑھکاکر ان کو آگ لگایا ہے جس سے دونوں قیمتی گاڑیاں اور گیراج مکمل جل کر راکھ ہوچکے ہیں۔