بھارت میں سات مرحلوں پر مشتمل عام انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ ان انتخابات میں جہاں سیاست دان ایکشن میں نظر آ رہے ہیں وہیں کچھ اداکار اور کھلاڑی بھی میدان میں ہیں۔
بھارتی انتخابات میں کھلاڑیوں اور اداکاروں کا حصہ لینا نئی بات نہیں ہے۔ ماضی میں امیتابھ بچن، دھر میندر اور راجیش کھنہ جیسے سپر اسٹارز نے الیکشن لڑا جب کہ محمد اظہر الدین اور گوتم گمبھیر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست میں آئے۔
جمعے کو شروع ہونے والے انتخابات میں کئی نئے اور پرانے اداکار اور کھلاڑی چناؤ کے لیے میدان میں ہیں جن کی ہار یا جیت کا فیصلہ چار جون کو ہوگا۔
تنو ویڈز منو اور کوئین جیسی کامیاب فلموں میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ کنگنا رناوت اس بار الیکشن میں حصہ لے کر بطورِ سیاست دان ڈیبیو کر رہی ہیں۔
وہ بھارتیہ جنتیا پارٹی (بی جے پی) کی طرف سے ریاست ہماچل پردیش کے علاقے مانڈی سے امیدوار ہیں۔ ان کی مقبولیت کا فائدہ بی جے پی کو ہو گا یا نہیں، اس کا فیصلہ عوام ووٹ کے ذریعے کرے گی۔
سوشل میڈیا پر متنازع بیانات اور ساتھی اداکاروں پر تنقید کے باعث کنگنا رناوت اکثر خبروں میں اِن رہتی ہیں۔
ستر اور اسی کی دہائی میں بطور ایکشن ہیرو مقبول ہونے والے شتروگھن سنہا کا شمار بالی وڈ سے سیاست میں انٹری مارنے والے کامیاب اداکاروں میں ہوتا ہے۔
اس مرتبہ وہ مغربی بنگال کے وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس پارٹی کے امیدوار ہیں اور انہیں مغربی بنگال میں لوک سبھا کی ایک نشست پر ٹکٹ دیا گیا ہے۔
اس سے قبل وہ سال 2009 اور 2014 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر لوک سبھا کا الیکشن جیتے تھے۔ لیکن 2019 میں ٹکٹ نہ ملنے پر گانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ اس سے قبل وہ متعدد مرتبہ ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
معروف اداکار ہیما مالنی بھی مسلسل تیسری مرتبہ لوک سبھا کی رکن بننے کے لیے اتر پردیش کے علاقے متھرا سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔
وہ اس سے پہلے بھی بی جی پی کا حصہ تھیں اور اس بار بھی وہ اسی جماعت سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔
بھارتی اداکار گووِندا بھی اس بار سیاسی جماعت شیو سینا کے ٹکٹ پر ممبئی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اس سے قبل وہ 2004 میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن میں کھڑے ہو کر کامیاب ہوئے تھے۔ لیکن لوک سبھا سے مسلسل غیر حاضر رہنے کی وجہ سے ان پر شدید تنقید ہوئی تھی۔
بھارت کی مرکزی وزیر اور سابق اداکارہ اسمرتی ایرانی بھی اس بار اپنی سیٹ کا دفاع کرنے کے لیے میدان میں موجود ہیں۔ وہ حکمراں جماعت بی جے پی کی ریاست اتر پردیش کے علاقے امیٹھی سے امیدوار ہیں۔
پانچ سال قبل انہوں نے اسی حلقے سے کانگریس کے مرکزی رہنما راہل گاندھی کو شکست دی تھی۔
بھوجپوری فلموں کے اداکار دنیش لال یادیو کو اتر پردیش کے علاقے اعظم گڑھ سے بی جے پی نے ٹکٹ جاری کیا ہے جب کہ ملیالم فلموں کے معروف اداکار سریش گوپی کیرالہ سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔
مقبول اداکار منوج تیواری کو بھی بی جے پی نے دہلی کے اسی حلقے سے ٹکٹ دیا ہے جہاں سے وہ گزشتہ الیکشنز میں کامیاب ہو چکے ہیں۔
حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم لاپتا لیڈیز سے مقبول ہونے والے اداکار روی کشن بھی گورکھ پور سے بی جے پی کے امیدوار ہیں جب کہ ٹی وی سیریل رامائن میں رام کا کردار ادا کرنے والے اداکار ارن گوویل میرٹھ سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔
کھلاڑیوں کی اگر بات کی جائے تو اس میں سابق اور موجودہ دونوں کھلاڑی شامل ہیں۔ ان میں سب سے مقبول نام یوسف پٹھان کا ہے جو بھارت کی وائٹ بال کرکٹ میں نمائندگی کے ساتھ ساتھ انڈین پریمئر لیگ میں اپنے جارحانہ اسٹائل کی وجہ سے کافی مقبول ہوئے تھے۔
یوسف پٹھان کو مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول نے بہرام پور کے علاقے سے لوک سبھا کا ٹکٹ دے کر ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
سن 1983 کی ورلڈ کپ وننگ ٹیم کے اسکواڈ میں شامل سابق کرکٹر کیرتی آزاد بھی اس بار چناؤ کے لیے میدان میں ہیں۔ انہیں مغربی بنگال سے ترنمول پارٹی نے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔
اسی کی دہائی میں کیرتی آزاد کے والد بھگوت جاہ آزاد بہار کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔کیرتی آزاد کانگریس اور بی جے پی کے ٹکٹ پر مجموعی طور پر تین بار پارلیمان کے رکن رہ چکے ہیں۔
بھارت کی پیرالمپکس میں نمائندگی کرنے والے جیولین تھرور دیویندرا جھاجھریا کو بی جے پی نے ریاست راجستھان کے علاقے چرو سے ٹکٹ دیا ہے۔
دیویندرا جھاجھریا نے 2004 اور 2016 کے پیرالمکپس میں بھارت کے لیے جیولن تھرو کے مقابلوں میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔