شیخوپورہ (نامہ نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ڈاکٹرز اور وکلاء کے مابین ہونے والا جھگڑا شدت اختیار کرگیا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطالبہ پر پولیس نے سابق صدر بار رانا زاہد محمود خاں اور ان کے 20سے زائد ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹرز نے اپنے ساتھی ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ہسپتال کی ایمرجنسی سمیت پورے ہسپتال کو بند کردیا جس سے ہسپتال میں معمول کے مطابق آنے والے مریضوں سمیت پانچ ہزار سے زائد مریض علاج معالجہ سے محروم رہ گئے جبکہ ایک اطلاع کے مطابق اس دوران ایک خاتون سمیت تین افراد ڈاکٹروں کے بائیکاٹ کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔ جبکہ ٹریفک حادثہ میں زخمی ہونے والے ایک مریض کو بھی ڈاکٹرز نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ دوسری طرف وکلاء نے بھی رانا زاہد محمود کے خلاف مقدمہ کے اندراج اور وکلاء کی طرف سے آئے روز شہریوں پر تشدد اور ہتک آمیز رویہ کے خلاف عدالتوں کا بائیکاٹ کردیا جس سے سینکڑوں مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی۔ گزشتہ رات سابق صدر بار رانا زاہد محمود خاں کے ایک قریبی عزیز کو انتہائی مخدوش حالت میں ایمرجنسی لایا گیا جہاں حسب روایت ڈاکٹر نے مریض کو خود چیک کرنے کی بجائے وارڈ اٹینڈنٹ کو مریض چیک کرنے کا حکم دے کر خود موبائل فون پر مصروف ہوگیا جس پر مریض کے ورثاء نے ڈاکٹر کو خود مریض چیک کرنے کا مطالبہ کیا تو ڈاکٹر حسن شعیب نے سکیورٹی گارڈ کو بلا کر انہیں وارڈ سے نکال دینے کا حکم دے دیا جس پر مریض کے ورثاء اور ڈاکٹر میں تلخ کلامی ہوگئی اور بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ بعدازاں پولیس نے ڈاکٹر حسن شعیب کی رپورٹ پر رانا زاہد محمود اور انکے ساتھیوں کے خلاف زیر دفعہ 354، 353، 186، 506، 148، 149 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ اس مقدمہ کے اندراج اور ڈاکٹر کی مجرمانہ غفلت و لاپرواہی، مریضوں کے ہتک آمیز رویہ کے خلاف ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور انہوں نے مذکورہ ڈاکٹر سمیت اس کے ساتھیوں کے خلاف سیشن کورٹ میں رٹ دائر کردی ہیے۔ جبکہ ڈاکٹرز کونسل نے ڈاکٹر حسن شعیب پر تشدد کے خلاف بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز دیوانی اور فوجداری نوعیت کے سینکڑوں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں باقر رضا ڈوگر، نائب صدر آغا ملک طارق عزیز خان اور جنرل سیکرٹری چوہدری محمد عباس چھینہ نے اعلان کیا کہ یہ مقدمہ بالکل بے بنیاد ہے۔ وکلا نے شدید نعرہ بازی بھی کی اور مطالبہ کیا کہ اس مقدمہ کو فوری طور پر خارج کیا جائے۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر اس مقدمہ کو خارج نہ کیا گیا تو پنجاب بار کونسل سے صوبہ بھر میں وکلا کی ہڑتال کی اپیل کی جائے گی۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments