ایک بےنتیجہ طویل جنگ کے بعد ابھی امریکہ کو افغانستان سے واپس نکلے چند ماہ بھی نہیں گزرے کہ اب روس نے یوکرین پر دھاوا بول کر جنگ کی دنیا میں ایک نیا باب کھول دیا ہے- عالمی رہنما روس کے اس اقدام پر شدید تنقید کر رہے ہیں اور اسے یوکرین پر مزید حملوں سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے- اس جنگ کے نتیجے میں درجنوں پاکستانی شہری یوکرین میں پھنس گئے ہیں- تاہم آج ہم ان دونوں ممالک کے درمیان موجود عسکری قوت کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ کون زیادہ طاقتور ہے
روس کا شمار دنیا کی دوسری سب سے بڑی قوت کے طور پر کیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس یوکرین عسکری طاقتوں کی فہرست میں 22ویں نمبر پر ہے
روسی فوج 29 لاکھ فوجیوں پر مشتمل ہے جبکہ یوکرین کے فوجیوں کے تعداد محض 11 لاکھ ہے-
فضائی قوت کے شعبے میں بھی روس کو یوکرین پر برتری حاصل ہے- روس کے پاس 1511 جنگی طیارے موجود ہیں جبکہ یوکرین صرف 98 جنگی طیاروں کا مالک ہے
روس کے پاس 544 ہیلی کاپٹر بھی موجود ہیں جبکہ یوکرین کے پاس اڑانے کے لیے صرف 34 ہیلی کاپٹر ہی ہیں
جنگی ٹینکوں کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان زمین آسمان والا معاملہ ہے کیونکہ روس 12240 ٹینکوں سے حملہ آور ہوسکتا ہے جبکہ اس کے برعکس یوکرین کے پاس صرف 2596 ٹینک ہیں
اسی طرح روس 30 ہزار سے زائد بکتر بند گاڑیاں رکھتا ہے جبکہ یوکرین صرف 12303 بکتر بند گاڑیوں کا مالک ہے
روس کے پاس زمین سے حملہ کرنے کے لیے 7571 توپیں بھی ہیں جبکہ اس کے دشمن ملک یوکرین کے پاس 2040 توپیں ہیں
سب سے بڑی بات یہ بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ روس ایک ایٹمی ملک ہے جبکہ اس کا مقابلہ ایک غیر ایٹمی ملک سے ہے- روس 6 ہزار سے زائد ایٹمی ہتھیاروں کا مالک ہے
ان اعداد و شمار کو مدنظر رکھا جائے تو یہ حقیقت بالکل عیاں ہے کہ روس کو عسکری قوت کے معاملے میں یوکرین پر واضح برتری حاصل ہے جو کہ ممکنہ طور پر اسے فتح سے بھی ہمکنار کر سکتی ہے