وہ ہارر فلم جو آپ بار بار دیکھنے پر مجبور ہو جائیں گے

وہ ہارر فلم جو آپ بار بار دیکھنے پر مجبور ہو جائیں گے

کروڑوں افراد ہارر فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال ایسی متعدد فلموں کو ریلیز کیا جاتا ہے۔

مگر بہت کم فلمیں ایسی ہوتی ہیں جو چند ماہ بعد بھی لوگوں کو یاد رہتی ہیں۔

مگر 1980 میں ریلیز ہونے والی دی شائننگ وہ فلم ہے جو 4 دہائیوں بعد بھی لوگوں کو یاد ہے اور اسے ہر دور کی بہترین ہارر فلموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

ہالی وڈ کے معروف ڈائریکٹر اسٹینلے کیوبرک کی یہ فلم روایتی ہارر فلم نہیں بلکہ اس کی کہانی بہت مختلف ہے جس میں عام چیزیں ہی لوگوں کے اندر دہشت کی لہر دوڑا دیتی ہیں۔

اس فلم کی کہانی مصنف اسٹیفن کنگ کے ایک ناول پر مبنی ہے مگر ڈائریکٹر نے اسے کافی حد تک تبدیل کیا۔

ریلیز کے وقت تو یہ اوسط درجے کی کامیابی حاصل کر سکی تھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ اسے کلاسیک کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔

فلم کی کہانی

Main cast/screenshot of the film
فلم کی مرکزی کاسٹ / اسکرین شاٹ

یہ فلم جیک ٹورینس (جیک نکلسن)، اس کی بیوی وینڈی (شیلے ڈوویل) اور بیٹے ڈینی (ڈینی لوئیڈ) کے گرد گھومتی ہے۔

جیک ٹورینس کو موسم سرما میں کولوراڈو میں واقع اوور لک نامی ہوٹل کی دیکھ بھال کا کام ملتا ہے۔

یہ ہوٹل ہر موسم سرما میں بند ر دیا جاتا تھا اور ملازمت کے لیے وہاں پہنچنے پر جیک کو ہوٹل کے منیجر کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ سابق کیئر ٹیکر نے اپنی بیوی اور 2 بیٹیوں کو قتل کرکے خودکشی کرلی تھی، تو وہ یہ ملازمت قبول کرنے سے انکار کردے۔

مگر جیک اس انتباہ کو نظرانداز کر دیتا ہے۔

ماضی میں شراب نوشی کا عادی جیک اپنے بیٹے کو شدید زخمی کرچکا ہوتا ہے مگر اس ملازمت کو اختیار کرنے سے قبل وہ اس لت سے چھٹکارا پا چکا ہوتا ہے اور وہ اس ملازمت کے دوران ایک ناول تحریر کرنا چاہتا ہے۔

ہوٹل کو چھوڑنے سے قبل وہاں کے ہیڈ شیف کی جانب سے ڈینی کو بتایا جاتا ہے کہ وہ ٹیلی پیتھی کی صلاحیت رکھتا ہے جسے وہ شائننگ قرار دیتا ہے۔

شیف کی جانب سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ماضی کے ناخوشگوار واقعات کے باعث ہوٹل بھی ‘شائن’ ہے اور اسے ہر صورت میں کمرہ نمبر 237 جانے سے گریز کرنا چاہیے۔

A scene/screenshot of the film
فلم کا ایک سین / اسکرین شاٹ

ہوٹل میں قیام کو ایک ماہ گزرنے کے بعد ڈینی کو دہشت زدہ کر دینے والے نظارے نظر آتے ہیں، جن میں وہ جڑواں بچیاں بھی ہوتی ہیں، جن کو ان کے باپ نے قتل کیا تھا۔

دوسری جانب جیک کی ذہنی حالت بتدریج خراب ہونے لگتی ہے اور اس کا رویہ پرتشدد ہونے لگتا ہے جبکہ وہ اپنے خاندان کو قتل کرنے کے خواب بھی دیکھنے لگتا ہے۔

اس طرح جیک ہوٹل میں موجود بھوتوں کے زیر اثر آجاتا ہے خاص طور پر سابق کیئر ٹیکر کا بھوت اسے بیوی اور بچے کو مارنے پر اکساتا ہے۔

پھر فلم میں کیا کچھ ہوتا ہے اور دیکھنے والے کیسے دہشت زدہ ہوتے ہیں، یہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

فلم کا اختتام ہی ایسے انداز سے ہوتا ہے کہ لوگ اس فلم کو بار بار دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

فلم کی کہانی میں موجود پیچیدگیاں بھی اسے بار بار دیکھنے پر مجبور کرتی ہیں کیونکہ پہلی بار میں اکثر پہلو سمجھ میں نہیں آتے۔

اس فلم کے چند پس پردہ حقائق بھی کافی دلچسپ ہیں۔

یہ ڈائریکٹر کی پہلی ہارر فلم تھی

فلم کا ایک آئیکونک سین / اسکرین شاٹ
فلم کا ایک آئیکونک سین / اسکرین شاٹ

اسٹینلے کیوبرک کو سائنس فکشن کے حوالے سے زیادہ جانا جاتا ہے اور دی شائننگ سے قبل دی ایگزارسٹ کی ہدایات دینے کی پیشکش مسترد کرچکے تھے۔

مگر وہ ہمیشہ سے دنیا کی سب سے زیادہ ڈرانے والی فلم بنانے کے خواہشمند تھے اور اسی لیے انہوں دی شائننگ پر کام کیا۔

اسٹیفن کنگ کے لکھے اسکرپٹ کو پڑھا بھی نہیں

ڈائریکٹر نے اسٹیفن کنگ کی جانب سے تحریر کیے گئے اسکرین پلے کو پڑھنے کی زحمت بھی نہیں کی بلکہ ایک اور رائٹر کے ساتھ مل کر اس کا اسکرین پلے خود تحریر کیا۔

البتہ انہوں نے اسٹیفن کنگ سے فون پر رابطہ کرکے مختلف سوالات کے جواب ضرور حاصل کیے۔

اسٹیفن کنگ کو فلم پسند نہیں آئی

اس فلم کو وقت کے ساتھ کلاسیک کا درجہ مل چکا ہے / اسکرین شاٹ
اس فلم کو وقت کے ساتھ کلاسیک کا درجہ مل چکا ہے / اسکرین شاٹ

فلم کی ریلیز کے بعد ایک انٹرویو میں اسٹیفن کنگ نے کہا کہ وہ فلم سے بہت زیادہ مایوس ہوئے، حالانکہ وہ ڈائریکٹر کے بہت بڑے مداح ہیں۔

انہیں سب سے بڑا اعتراض جیک نکلسن کو کاسٹ کرنے پر تھا۔

کمرے کا نمبر تبدیل کیا گیا

ناول میں کمرہ نمبر 237 کی بجائے 217 درج ہے مگر جس جگہ فلم کی شوٹنگ ہوئی، اس ہوٹل کی انتظامیہ کی درخواست پر اسے 237 کر دیا گیا، تاکہ مستقبل میں وہاں آنے والے کمرہ نمبر 217 میں رہنے سے گریز نہ کریں۔

اس ہوٹل میں کمرہ نمبر 237 موجود نہیں تھا مگر فلم کے بعد کمرہ نمبر 217 کی مانگ بہت زیادہ بڑھ گئی۔

ڈینی لوئیڈ کی واحد فلم

جیک نکلسن نے مرکزی کردار ادا کیا / اسکرین شاٹ
جیک نکلسن نے مرکزی کردار ادا کیا / اسکرین شاٹ

اس فلم سے ڈینی لوئیڈ کو بہت زیادہ مقبولیت ملی مگر یہ ان کی زندگی کی واحد فلم تھی۔

البتہ 2019 میں دی شائننگ کے سیکوئل ڈاکٹر سلیپ میں انہوں نے ایک مختصر کردار ادا کیا تھا۔

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈینی لوئیڈ کو علم ہی نہیں تھا کہ یہ ایک ہارر فلم ہے، اس کا علم انہیں 16 سال کی عمر میں ہوا۔

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شمولیت

فلم کے ایک سین میں جیک کی بیوی اپنے شوہر کو روکنے کے لیے بیس بال کے بلے کو گھماتی ہے، اس سین نے گنیز بک آف ریکارڈز میں جگہ بنائی تھی، کیونکہ اس کے 127 ٹیک ہوئے تھے۔

فلم کا سیٹ جل گیا تھا

فلم کا ایک سین / اسکرین شاٹ
فلم کا ایک سین / اسکرین شاٹ

شوٹنگ کے اختتامی مراحل پر آگ لگنے سے فلم کے سیٹ کا بیشتر حصہ جل کر خاک ہوگیا تھا۔

آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی مگر اسے دوبارہ بنانے میں 25 لاکھ ڈالرز خرچ ہوئے۔

فلم کو بننے میں کئی سال لگے

ڈائریکٹر اسٹینلے کیوبرک اپنی فلمیں مکمل کرنے میں کافی وقت لیتے تھے مگر دی شائننگ وہ فلم ہے جو 5 سال میں مکمل ہوئی۔

فلم کا اختتام تبدیل کیا گیا

فلم کے اختتام کا تو ہم یہاں ذکر نہیں کر رہے مگر اسے ڈائریکٹر کی جانب سے تبدیل کیا گیا تھا۔

درحقیقت ایسا فلم کی پوسٹ پروڈکشن کے دوران نہیں ہوا بلکہ جب اسے ریلیز کر دیا گیا تو پہلے ہفتے کے بعد ڈائریکٹر نے اس کے اختتام کو تبدیل کیا۔