23 سو ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت رکھنے والی چٹان

23 سو ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت رکھنے والی چٹان

سنہ 2011 میں دریافت ہونے والی ایک چٹان کے گرم ترین چٹان ہونے کی تصدیق کردی گئی جس کا درجہ حرارت 2370 ڈگری سیلسیئس تھا۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین نے 11 سال قبل دریافت ہونے والی چٹان کے گرم ترین چٹان ہونے کی تصدیق کر دی۔

اس چٹان کو 2011 میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کے ایک طالب علم نے دریافت کیا تھا، ورسٹرن یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے سامنے آنے والے نئے نتائج میں چٹان کے حوالے سے غیر یقینی معلومات کو یقینی قرار دیا گیا۔

11 سال قبل ملنے والی اس چٹان کے اوپر ہونے والے حالیہ مطالعے میں چار مزید زکرون کے دانے ملے، یہ سخت منرل ہیرے کے متبادل کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے چٹان کے 2370 ڈگری سیلسیئس کے گزشتہ ریکارڈ بلند درجہ حرارت کی تصدیق کی۔

جرنل ارتھ اینڈ پلینیٹیری سائنس لیٹرز میں شائع ہونے والے اس مطالعے کی سربراہی ارتھ سائنسز کے پوسٹ ڈاکٹریٹ طالب علم گیون ٹولو میٹی اور شریک مصنفین نے کی جن میں ناسا جانسن اسپیس سینٹر کے ٹمنس ایرکسن، شعبہ ارضیاتی علوم کے گورڈن اوسنسکی اور کیتھرین نیش اور تھرمو مکینیکل میٹلرجی کی لیبارٹری کے کییون سائرل شامل تھے۔

سنہ 2011 میں اس وقت کے پی ایچ ڈی کے طالب علم مائیکل زینیٹی اوسنسکی کے ساتھ مسٹیسٹن جھیل کے گڑھے پر کام کر رہے تھے جہاں انہیں شیشے کی چٹان ملی جس کے اندر چھوٹے زکرون کے دانے جمے ہوئے تھے۔

اس چٹان کا بعد میں تجزیہ کیا گیا اور معلوم ہوا کہ یہ چٹان ایک سیارچے کی ٹکر کے نتیجے میں 2370 ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت پر وجود میں آئی۔

تجزیے کے نتائچ ایک مطالعے کی صورت میں سنہ 2017 میں شائع کیے گئے تھے۔