فرعون کے خنجر سے متعلق حیران کن انکشاف

فرعون کے خنجر سے متعلق حیران کن انکشاف

فرعون توتنخ آمون کے مقبرے سے ملنے والے شاہی خنجر پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ خنجر کو شہاب ثاقب کے لوہے سے تیار کیا گیا تھا۔

توتنخ آمون جس کو توتن خامن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اٹھارواں اور آخری فرعون تھا جو آج سے 3300 سال قبل مصر پر حکمران تھا۔

توتن خامن کا مقبرہ 1925 میں دریافت ہوا تھا جس میں سینکڑوں قدیم اشیا برآمد ہوئی تھیں جن پر مسلسل تحقیق جاری ہے، ان برآمد ہونے والی اشیا میں یہ شاہی خنجر بھی شامل ہے جس کے سونے سے بنے دستے میں موتی جڑے ہوئے ہیں اس کا پھل لوہے کا ہے جس پر سیاہی مائل نشانات پڑچکے ہیں۔

فرعون کے خنجر سے متعلق حیران کن انکشاف

اس خنجر پر جاپان اور مصر کے ماہرین نے مشترکہ تحقیق کی ہے اور یہ نئی تحقیق ’’میٹیورائٹس اینڈ پلینٹری سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے اس خنجر کو تقریباْ 950 ڈگری سینٹی گریڈ پر ڈھالا گیا تھا اس کے ساتھ ہی یہ حیران کن انکشاف بھی ہوا کہ اس میں معمولی مقدار والے مادے (ٹریس مٹیریلز) ٹھیک اسی ترتیب میں ہیں کہ جیسی فولادی شہاب ثاقب میں ہوتی ہے۔

فرعون کے خنجر سے متعلق حیران کن انکشاف

توتنخ آمون کے شاہی خنجر اور اس شہابیے میں ٹریس مٹیریلز کی ترکیب بالکل یکساں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس خنجر کی تیاری کیلیے جس جگہ سے بھی کھدائی کرکے دھات نکالی گئی تھی وہاں شاید لاکھوں کروڑوں سال قبل کوئی فولادی شہاب ثاقب ٹکرا چکا تھا۔

اس سے قبل فروری 2020میں قاہرہ کے عجائب گھر اور جاپان کے چیباق انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے اس خنجر کے بارے میں مزید جاننے کے لیے جدید ایکسرے اور آلات کا استعمال کیا تھا جن کے مشاہدات سے ہی ان دھبوں میں سلفر، کلورین، کیلشیئم اور زنک کی بھی معمولی مقداریں دریافت ہوئی تھیں۔

دنیا میں لوہے کا دور شروع ہونے کے حوالے سے عموماْ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ لوہے کا زمانہ تقریباْ 1200 قبل مسیح میں شروع ہوا تھا لیکن اس خنجر میں لوہے کے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے اب شاید دنیا کو اپنا نظریہ تبدیل کرنا پڑے کیونکہ اس خنجر کے حوالے سے تحقیق کے بعد پتہ چلتا ہے کہ شاید لوہے کے زمانے کا آغاز 1400 قبل مسیح کے آس پاس ہوچکا تھا۔

جب کہ اس سے پہلے 2016 میں اس خنجر کے پھل پر لگے دھبوں میں نکل اور کوبالٹ دھاتوں کی معمولی مقداریں بھی دریافت ہوچکی تھیں۔

تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ فرعون کے زمانے میں فولاد سازی کو بہت خاص ہنر سمجھا جاتا تھا اور لوہے یا فولاد سے بنے خنجروں اور تلواروں کو شاہی تحائف کا درجہ حاصل تھا۔

زیر تحقیق خنجر کے بارے میں تاریخی ریکارڈ سے یہ بھی معلوم ہوچکا ہے کہ یہ خنجر اصل میں شادی کا تحفہ تھا جو تونخ آمون کے دادا ایمن ہوتپ سوم کو ’’سلطنت میتانی‘‘ کے بادشاہ نے دیا تھا جو نسل در نسل ہوتا ہوا توتخ آمون تک پہنچا تھا۔