قدیم ڈی این اے سے صدیوں‌ قبل کی وبا کا راز حل

قدیم ڈی این اے سے صدیوں‌ قبل کی وبا کا راز حل

قدیم ڈی این اے کے تجزیے سے ماہرین نے 600 سال قبل آنے والی دنیا کی سب سے بھیانک اور خطرناک وبا ’طاعون‘ کے ماخذ کا مسئلہ حل کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وسطی ایشیا میں پرانے سلک روڈ تجارتی راستے پر قبرستانوں میں دفن بیوبونک طاعون کے متاثرین کے قدیم ڈی این اے نے ایک دیرینہ معمے کو حل کرنے میں مدد کی ہے، اس تحقیق نے شمالی کرغزستان کے ایک علاقے کو ’بلیک ڈیتھ‘ کے نقطہ آغاز کے طور پر نشان زد کر دیا ہے۔

یورپ سمیت دیگر خطوں کے ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے کم از کم 600 سال قبل دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی وبا ’طاعون‘ کے ماخذ کا راز حل کر دیا ہے، جس کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ مذکورہ بیماری وسطی ایشیا سے دنیا میں پھیلی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمنی اور سوئٹزرلینڈ سمیت دیگر ممالک کے ماہرین نے وسطی ایشیائی ملک کرغزستان کے قدیم قبرستانوں میں سے ملنے والی 14 ویں صدی کی 7 لاشوں سے باقیات حاصل کی تھیں، جن کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا۔

ماہرین نے جن 7 لاشوں کی باقیات حاصل کی تھیں، ان میں سے تین لاشیں خواتین کی تھیں اور ان کے دانتوں کے ڈین این اے سے معلوم ہوا کہ وہ اس وقت پھیلنے والی ’بلیک ڈیتھ‘ کے نام سے مشہور وبا ’بیوبونک طاعون‘ کا شکار ہوکر چل بسی تھیں۔

اس تحقیق کا مطالعہ سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع کیا گیا، ماہرین کے مطابق اس سے قبل یہ قیاس آرائیاں کی جاتی رہیں ہیں کہ ممکنہ طور پر ’بلیک ڈیتھ‘ کے نام سے مشہور وبا کا آغاز چین یا پھر قدیم ہندوستان سے ہوا ہوگا، تاہم نئی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ بیماری وسطی ایشیا سے دنیا میں پھیلی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر بیوبونک طاعون وسطی ایشیائی ممالک سے یورپ، افریقا اور جنوبی ایشیا تک تجارتی راستوں کے ذریعے پھیلی ہوگی، تاہم سائنس دانوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کی ابتدا کرغزستان سے ہوئی یا کسی اور ملک سے؟ لیکن جن لاشوں سے باقیات حاصل کی گئیں، انھیں کرغزستان کے قدیم قبرستانوں سے نکالا گیا تھا اور مذکورہ قبرستانوں پر پہلی بار 1930 میں تحقیق شروع ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ بلیک ڈیتھ کے نام سے مشہور وبا بیوبونک طاعون کو اب تک کی دنیا کی سب سے بھیانک اور بڑی وبا مانا جاتا ہے، جس سے اس وقت یورپ کی تقریبا نصف آبادی جب کہ ایشیا کی 40 فیصد آبادی ہلاک ہوئی تھی، مذکورہ بیماری سے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ 13 ویں صدی کے وسط یا اختتام پر شروع ہوئی اور 17 ویں صدی تک مختلف تبدیلیوں کے ساتھ یورپ، ایشیا اور افریقہ میں تواتر کے ساتھ موجود رہی اور اس سے اندازاً مجموعی طور پر 8 کروڑ لوگ ہلاک ہوئے۔