ٹی بی کے مرض سے آگاہی کا عالمی دن

ٹی بی کے مرض سے آگاہی کا عالمی دن

تحریر (محمد شہزاد بھٹی)انسان اپنی تخلیق کے ساتھ ہی بہت سے مسائل کا شکار ہوتا گیا جو آہستہ آہستہ اس کا مقدر بن گئے۔ اللّه تعالی نے انسان کو آزمائش سے گزارنے کے لیے اس کے سامنے کئی مسائل رکھے اور ان کے حل کے لیے وسائل بھی عطا کیے، کہیں مسائل کی یہ فضا فردِ واحد کی زندگی میں نشیب و فراز کا باعث بنتی ہے تو کہیں مسائل کی یہ دیوار ممالک اور اقوام کی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک میں جہاں معیاری تعلیم کی فراہمی اور حصول روزگار ایک مسئلہ رہی ہے وہاں نظام صحت بھی کئی Challenges کا شکار ہے۔ آلودہ پانی کی وجہ سے Hepatitis جیسے موذی مرض کا پھیلاؤ ہو یا پولیو کے ویکسین کی ناکافی فراہمی کی وجہ سے Poliomyelitis ہر قسم کی بیماری نے پاکستان کے نظامِ صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور کرونا کی پھیلتی ہوئی وبا سے تو مشرق و مغرب کا کوئی خطہ محفوظ نہیں۔آج زیر بحث ہے پھیپھڑوں کی بیماری جسے تپ دق یا ٹی بی کے نام سے جانا جاتا ہے۔پھیپھڑوں کے علاوہ گردوں، دماغ، آنتوں اور ریڑھ کی ہڈی کی ٹی بی بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ٹی بی سے متاثرہ شخص کے تھوکنے، چھینکنے یا کھانسنے سے ہوا کے ذریعے صحت مند شخص میں منتقل ہوتی ہے۔ تپ دق یا ٹی بی کی علامت میں دو ہفتے سے زائد تک کھانسی، بھوک کا نہ لگنا، وزن گھٹنا، کمزوری، بخار اور ٹھنڈے پسینے آنا شامل ہیں۔ رابرٹ کوچ (Robert Koch) نے 24 مارچ 1882 میں ٹی بی کا سبب بننے والے خوردبینی جاندار یعنی Becteriya کی خاص قسم Mycobacterium Tuberculosis کی دریافت کا اعلان کیا اور ان کی یاد میں 24 مارچ کو ٹی بی سے آگاہی کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد اس بیماری سے نجات کے لئے اس کے حفاظتی اقدامات سے آگاہی دینا ہے بلکہ اُن پر عمل درآمد کرانا ہے کیونکہ ماضی میں اس مرض کے نقصانات نا قابلِ تلافی رہے ہیں۔ قائدِ ملت قائدِ اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللّٰہ علیہ بھی ٹی بی سے شکست کھا کر 11 ستمبر 1948 کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئے اور اُمتِ مسلمہ اور مملکتِ پاکستان ان جیسے عظیم اور دلیر رہنما سے محروم ہو گئی۔ بدقسمتی سے ہمارے حکومت کی غیرسنجیدہ حکمتِ عملی اور عوام الناس کے غیر جانبدارانہ رویے کی وجہ سے آج تک مُلک پاکستان سے اس بیماری کا خاتمے نہیں ہو سکا ہے اور آج بھی پاکستان ٹی بی کیسز کے حوالے سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جو ہمارے نظامِ صحت کے غیرمطمئن کارکردگی کا واضح ثبوت ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 410,000 افراد اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں 69,000 مریض ٹی بی کے ہاتھوں شکست کھا کر موت کی نظر ہو جاتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار مُلک پاکستان کے Health System کی جانب ایک تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ اس بیماری کے خاتمے کے لئے حکومت اور عوام دونوں کو مِل کے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ ہماری آنے والی نسلیں اس بیماری سے بچ سکیں۔ دعا ہے کہ اللّه تعالی اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ہر قسم کی وباؤں سے محفوظ فرمائے۔ آمین

کیٹاگری میں : صحت