شمالی کوریا کا حملہ روکنے کیلیے امریکا کا فوری اقدام

شمالی کوریا کا حملہ روکنے کیلیے امریکا کا فوری اقدام

شمالی کوریا کی جانب سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغے جانے کے خطرے پیش نظر امریکی جاسوسی طیارے نے بحیرہ جاپان پر پرواز کی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے جلد از جلد رواں ہفتے تک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل آئی سی بی ایم داغے جانے کے خدشے کے پیش نظر امریکا کے ایک جاسوس طیارہ جنوبی جاپان میں ایک اڈے سے بحیرہ جاپان کے اوپر مشن پر روانہ ہوگیا ہے۔

جاپان کی ایک ویب سائٹ کے مطابق این ایچ کے نے آر سی 135ایس کوبرا بال کی اوکیناوا میں واقع کادینا فضائی اڈے سے پیر کی شب دیر گئے تقریباً دو بجکر 30 منٹ پر روانہ اور لگ بھگ 9 گھنٹے بعد واپس لوٹتے ہوئے وڈیو فُوٹیج کھینچی ہے۔ یہ طیارہ داغے گئے بیلسٹک میزائلوں سے ڈیٹا حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پروازوں کا کھوج لگانے کی خدمات فراہم کرنے والے نجی ادارے فلائٹ ریڈار 24 نے اطلاع دی ہے کہ طیارے نے جزیرہ نما کوریا کے مشرق میں بحیرۂ جاپان کے اوپر دو طرفہ پرواز کی۔

جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہاپ نے پیر کے روز جنوبی کوریائی اور امریکی ذرائع کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا ہے کہ سیئول اور واشنگٹن نے شمالی کوریا کی آئی سی بی ایم نظام ٹیسٹ کرنے کی تیاریوں کی علامات کا کھوج لگایا ہے۔

شمالی کوریا  کے حالیہ بیلسٹک میزائل  تجربے  کا جاپان کی وزارت دفاع نے امریکہ سے ہم آہنگی کے ساتھ ایک تجزیہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ میزائل، آئی سی بی ایم درجے کے تھے۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا نے سال 2017 کے بعد حال ہی میں سب سے بڑے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا جس پر امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

میزائل تجربے پر جاپان، شمالی کوریا اور امریکا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں شمالی کوریا کو میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات سے روکتی ہیں جبکہ ملک پر متعدد پابندیاں بھی عائد ہیں۔