لوبلڈپریشر، وجوہات ،علائم ، علاج اور احتیاطی تدابیر

لوبلڈپریشر، وجوہات ،علائم ، علاج اور احتیاطی تدابیر

بلڈ پریشر، فشارِ خون یا خون کا دباؤ ، انسانی جسم میں خون کی نالیوں (شریانوں )میں وہ ”پریشر” ہے جس سے خون پورے جسم میں دورہ کرتاہے۔ یہ ملی میٹر مرکری میں ناپا جاتاہے اور دو نمبروں میں لکھاجاتاہے۔

بالائی دباؤسیسٹولک(Systolic) پریشر(جب دل کی دھڑکن شروع ہوتی ہے) اور پائنی دباؤ ڈائسٹولک (Diastolic) پریشر (جب دھڑکنوں کے درمیان دل Relax کرتاہے۔ دونوں نمبرات اہمیت کے حامل ہیں۔ ایک بالغ فرد میں نارمل بلڈ پریشر 120/80ملی میٹر مرکری اس سے ذرا کم ہوتاہے جب کہ 140/90ملی میٹر مرکری سے زیادہ ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن)سمجھاجاتا ہے۔ لوبلڈپریشر کو ڈاکٹری اصطلاح میں ہائپوٹینشن (Hypotension)(ہائپو کم ٹینشن دباؤ)کہاجاتاہے۔ ہائی بلڈ پریشر ایک خاموش قاتل ہے اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو مختلف قسم کی پیچیدگیوں کا باعث بنتاہے۔لوبلڈ پریشر گرچہ خاموش قاتل نہیں ہے مگر پھر بھی اکثر مریض کے لئے ایک پریشان کن مسئلہ ہے۔ بعض مریضوں میں طویل مدت تک لو بلڈ پریشر کچھ پیچیدگیوں کو دعوت دے سکتاہے ، جب کوئی فرد ”لو بلڈپریشر” میں مبتلا ہوتاہے تو اس کے جسم کے خون کی نالیوں (شریانوں )یا پورے نظامِ دوران خون میں بڑی سست رفتاری سے خون گردش کرتاہے جس سے جسم کے مخصوص اورحساس اعضاء (دماغ ،دل ،پھیپھڑوں ،گردوں ،جگر)کو خون کی کمی اور پھر آکسیجن کی کمی کا سامنا کرناپڑتاہے جس سے ا?ن کی کارکردگی پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ لو بلڈپریشر کیاہے ؟ یعنی کس نمبر پر ہم کہہ سکتے ہیں کوئی فرد لوبلڈپریشر کا مریض ہے۔ اس سوال کا جواب متضادہے کیونکہ بعض افراد کا بلڈ پریشر بہت کم ہوتاہے لیکن وہ بے خبر ہوتے ہیں یعنی ان کی ”صحت ” پر کوئی اثر نہیں پڑتاہے۔ ہمارے ہاں بہت لوگوں (خاص کر عورتوں )کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ ان کا ”پریشرکم رہتاہے ”۔ اکثر عورتیں ڈاکٹروں کے سامنے کہتی ہیں میرا پریشر کم رہتاہے۔مجھے پریشر ہی نہیں ہوتا133ہمارے سماج میں لوبلڈ پریشر عورتوں کے لئے ایک پریشان کن مسئلہ ہے۔ مرد حضرات اس کی طرف توجہ نہیں دیتے ہیں انہیں ہائی بلڈ پریشر کی فکر لاحق رہتی ہے۔

لوبلڈ پریشر کے لئے کوئی نمبر مخصوص یا مقرر شدہ نہیں ہے۔بسا اوقات مریض کا بلڈ پریشر 80/50ملی میٹر مرکری ہوتب بھی اسے کسی ناراحتی کا احساس نہیں ہوتاہے لیکن یہی نمبرات دوسرے مریض کے لئے بے ہوشی کا سبب بن سکتے ہیں۔ محققین کی رائے ہے کہ دنیا میں اکثر لوگوں کا نارمل بلڈ پریشر 90/60ملی میٹر مرکری سے 130/80ملی میٹر مرکری کے درمیان ہوتاہے اور جن افراد میں 20یا 30ملی میٹر مرکری پریشر گرجاتاہے ان کو کچھ مسائل یا پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

لو بلڈ پریشر کی تین قسمیں ہوتی ہیں :

آورتھوسٹیک (Orthostatic) لوبلڈپریشر یعنی کچھ ساعت کے لئے بیٹھے یالیٹے رہنے کے بعد اچانک کھڑا ہوجانے سے خون کا دباؤ کم ہوجاتاہے۔ اس قسم کا لوبلڈ پریشر کچھ منٹوں تک رہتاہے اور پھر خود بخود نارمل ہوجاتاہے۔

غذا (خاص کر پیرخوری) کے بعد خون کا دباؤ کم ہوتاہے اسے ڈاکٹری اصطلاح میں پوسٹ پرانڈئیل ہائپوٹینشن

( POST Prandial Hypotension)کہتے ہیں یعنی غذا لینے کے بعد خون کا دباؤ کا کم ہونا۔ اس قسم کے لو بلڈ پریشر کی شرح عمر رسیدہ افراد میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں ان مریضوں میں بھی اس کی شرح کچھ زیادہ ہوتی ہے جو ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لئے ”ضد فشارِخون” ادویات استعمال کرتے ہوں یا پھر کسی اعصابی مرض مثلاً پارکنسن بیماری ( Parkinson’s Disease ) میں مبتلا ہوں۔

اعصابی لوبلڈ پریشر جو نظام اعصاب (Nervous System ) سے وابستہ ہے۔ اس قسم کا لوبلڈ پریشر نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں یا کمسن بچوں کو اپنی گرفت میں لیتاہے۔ اس قسم کا مسئلہ اس وقت درپیش اتاہے، جب کوئی نوجوان لڑکا یا لڑکی یا سکولی بچہ بہت دیر تک کسی مخصوص کام(کلاس روم میں ،لیبارٹری میں یا کسی گھر کے کام کے لئے یا پھر ”سزا”بھگتنے کے لئے بہت دیر تک کھڑا رہے۔ اسے اچانک چکر سا محسوس ہونے کے بعد اُبکائی اور پھر اُلٹی آتی ہے اور اسے پیٹ میں درد(بدہضمی)کی شکایت محسوس ہوتی ہے او ر وہ اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھتا ہے /بیٹھتی ہے۔ ایسے نوجوان لڑکے لڑکیاں غذاکی طرف بہت کم توجہ دیتے /دیتی ہیں اور پانی یا دیگر مائع جات بہت کم مقدار میں استعمال کرتے/کرتی ہیں۔

جسم سے اچانک کسی وجہ سے کافی مقدار میں خون،پانی یا نمکیات ضائع ہوں (جیساکہ حادثات میں ہوتاہے)تو خون کا دباؤ اچانک اتنا کم ہوجاتاہے کہ مریض کو ہسپتال میں بستری کرنا پڑتاہے۔ مریض حالت بے ہوشی میں ہوتاہے۔ اس حالت کو ڈاکٹر ی اصطلاح میں شاک (Shock) کہاجاتاہے اوراس کا علاج ماہرمعالج کی نگرانی میں صرف کسی ہسپتال میں ہوناچاہئے ورنہ مریض کی جان جاسکتی ہے۔ اس حالت میں خون کا دباؤ اس حدتک گرجاتاہے کہ جسم کے سبھی اعضاء کے خلیات آکسیجن کے لئے ترستے ہیں اورتازہ آکسیجن کی کمی سے دماغ، دل ،گردوں ، جگر پھیپھڑوں ، آنکھوں اوردوسرے اعضاء پر انتہائی مضر اثرات پڑتے ہیں او راپنا کام اچھی طرح انجام نہیں دے سکتے ہیں اس لئے اس قسم کا لوبلڈ پریشر جان لیوا بھی ثابت ہوسکتاہے۔

وجوہات:

لوبلڈ پریشرکی وجوہات درج ذیل ہیں :

ادویات جوقبل ازیا دورانِ جراحی استعمال کی جاتی ہیں۔

پریشانی ،ذہنی دباؤ (ٹینشن) کے لئے استعمال کی جانے والی ادویات۔

ادرارآوردوائیاں (جن دوائیوں کے استعمال سے بار بار پیشاب پھیرنے کی حاجت محسوس ہو)۔

ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لئے استعمال کی جانے والی دوائیاں۔

کچھ مخصوص ضدڈپریشن ادویات

ضد درد ادویات (پین کلرز)

نشہ آورادویات کی لت۔

شراب نوشی۔

نابیدگی (بدن میں کسی وجہ سے پانی کی کمی)۔

ناکامی دل (ہارٹ فیلیئر)

ہارٹ اٹیک۔

دل کی دھڑکوں میں بے اعتدالی

کسی انجکشن کے بعد الرجی (Reaction)

کسی جانور یا حشرہ کے کاٹنے سے اچانک حساسیت (الرجی)شروع ہونے سے۔

شاک (Shock) جسم سے اچانک بہت زیادہ مقدار میں خون، پانی او رنمکیات کا ضائع ہونا۔(جیسے کہ سڑک پر حادثہ ، گولی لینے سے ،شدید دست ، بار بار ا?لٹیاں )۔

جسم کا تیس فیصد حصہ ا?گ میں جلنے سے۔

شدید عفونت (انفکشن)۔

خونریزی دماغ (برین ہمریج)

جسم پر بہت سارے زخم لگنا۔

کوئی خاص ناقابل برداشت روحانی صدمہ۔

علامات:

جب بلڈپریشر بہت ہی کم ہو تو اکثر مریض درج ذیل علامات محسوس کرتے ہیں :۔

سردرد۔

بے حد جسمانی وذہنی کمزوری۔

آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھاجانا۔

اضطراب ، بے چینی ، بے قراری ، تضاد (کنفیوڑن)۔

کانوں میں شورسابپا ہونا۔

سرکا بالکل خالی خالی لگنا۔

خمار،عالم خواب جیسا طاری ہونا۔

بہت زیادہ کمزوری کا احساس۔

ہاتھوں پیروں کا سن ہوجانا۔

بے ہوشی۔

کسی وقت خون کا دباؤ اچانک بہت ہی کم ہونے سے مریض پر بے ہوشی کا دورہ پڑسکتاہے اور اسے کوئی حادثہ پیش آسکتاہے (خاص کر عمررسیدہ افراد میں کوئی ہڈی ٹوٹ سکتی ہے)اور اس طرح ان کی زندگی کا رُخ ہی بدل سکتاہے اس لئے عمر رسیدہ بزرگوں کو بلڈ پریشر چیک کرواناچاہئے۔

طبی معائنہ او رجانچ :۔

اگرآپ کا بلڈ پریشر نارمل سے کم رہتاہے تو کسی ماہر معالج سے مشورہ کریں۔ڈاکٹر آپ کا طبّی معائنہ کرے گا اور وہ نشانیاں دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرے گا جو خون کا دباؤ بہت ہی کم ہونے کی وجہ سے ظاہر ہوسکتی ہیں۔وہ آپ کا ”معائنہ عمومی” کرے گا اور اس کے علاوہ نبض کی رفتار، درجہ حرارت ،شمارِ تنفس اور بلڈپریشر چیک کرے گا۔

احتیاطی تدابیر:۔

لوبلڈ پریشر صرف اس وقت ایک ایمرجنسی ہے جب کسی حادثہ کی وجہ سے جسم سے بہت زیادہ مقدار میں خون ضائع ہویا پے درپے دست وقے سے جسم سے وافر مقدار میں پانی ضائع ہو۔ایسی صورتحال میں کسی ہیلتھ سینٹر یا ہسپتال کارخ کرناضروری ہے۔اگرآپ کا بلڈپریشر کم رہتاہو (مثلاً 70/40 ملی میٹر مرکری)اور آپ کسی قسم کی ناراحتی محسوس نہیں کرتے ہوں تو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اکثر افراد بلڈپریشر کم ہونے کی صورت میں فوری کسی ”لوکل میڈیکل شاپ ” کے پاس جاکر گلوکوزکی بوتلیں ”چڑھاتے ” ہیں۔کسی غیر سند یافتہ نیم حکیم یا دوافروش کی دکان پر جاکر ”گلوکوزچڑھانا” غیر سائنسی ،غیر اخلاقی ، غیر قانونی او رجہالت کی حد ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک گناہ ہے کیونکہ مریض اپنے آپ پر ظلم کرتاہے۔ لوبلڈ پریشر کا علاج صرف یہ ہے کہ اس کی بنیادی وجہ تلاش کی جائے اور اس وجہ کو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔

اگرآپ کابلڈ پریشرنارمل سے کم رہتاہے تو درج ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی بھر پور کوشش کریں۔

دن میں دس گلاس پانی پینے کی عادت ڈالیں۔

دن میں کم مقدار میں چھ بار غذاکھایا کریں (اپنا معدہ چارگھنٹے سے زیادہ خالی نہ رکھیں )۔

اپنی غذا میں تازہ سبزیاں ، تازہ اور خشک میوہ جات شامل کریں۔

نشے سے مکمل پرہیز کریں۔

غذا کھانے کے بعد ایک دم کھڑا نہ ہوجائیں۔

دیر تک بیٹھنے یالیٹے رہنے کے بعد دھیرے دھیرے کھڑا ہوجائیں۔

ٹانگوں میں مخصوص جرابیں لگائیں۔ (کسی ماہرمعالج سے مشورہ کے بعد )۔

ایک ہی جگہ بہت دیر تک کھڑا رہنے سے گریز کریں۔ تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد اِدھراُدھر حرکت کریں اور بیچ بیچ میں چند منٹوں کے لئے بیٹھ جائیں۔

جب علامات ظاہرہوں او رآپ کو لگے کہ ان کی شدت میں اضافہ ہوجاتاہے تو کسی ماہر معالج سے مشورہ کریں ،تب تک پانی اور دیگر مشروبات کا استعمال جاری رکھیں 133یاد رکھیں لوبلڈپریشر کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ کسی مخصوص بیماری کی ایک علامت ہے۔

اگر آپ کا بلڈ پریشر اکثر کم رہتاہے تو درج ذیل علامات ظاہرہونے کی صورت میں فوری طور کسی ماہر معالج، نرسنگ ہوم یا ہسپتال کا رُخ کریں۔

سرچکرانا،سرمیں شدید درد ، سرکا خالی خالی سا لگنا۔

کانوں میں شور سنائی دینا۔

بلیک موشن (فضلہ کا رنگ سیاہ ہو)۔

چھاتی (خاص کر وسط میں )درد۔

سانس پھولنے لگے، دَم گھٹنے لگے۔

کھانسی اور بلغم (خاص کر زردیا سرخی مائل ہو)

کھانسی کے ساتھ خون کی آمیزش۔

مسلسل دست وقے۔

پیشاب کا بار بار اور رُک رُک کر آنا۔

پیشاب پھیرتے وقت سوزش ،پیشاب کا رنگ سرخ ہو۔

بے ہوشی کا دورہ پڑے۔

کیٹاگری میں : صحت