ملکہ برطانیہ کی موت کے بعد کیا کیا ہوگا؟ لندن برج پلان کیا ہے؟

ملکہ برطانیہ کی موت کے بعد کیا کیا ہوگا؟ لندن برج پلان کیا ہے؟

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے 96 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہونے کے بعد لمبے عرصے سے طے شدہ پلان ’’ آپریشن لندن برج‘‘ پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔

اس پلان کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کے لندن میں بیورو چیف ولیم بوتھ کہتے ہیں کہ ملکہ برطانیہ کے انتقال کے بعد ہاؤس آف ونڈسر اور شاہی محل پلان پر تیزی سے عمل درآمد کیلئے تحرک میں آجائیں گے۔

لندن برج پلان کے تحت جس دن ملکہ کا انتقال ہوگا اس دن کو ’’ڈی ڈے‘‘ کا نام دیا جائے گا اور ان کا پرسنل سکریٹری وزیر اعظم سے کہے گا کہ وہ اعلان کریں کہ ’’لنڈن برج از ڈاؤن‘‘ اس جملے کا مطلب ملکہ برطانیہ کے انتقال کا اعلان سمجھا جائے گا۔

ملکہ کا پرسنل سکریٹری وزیر اعظم سے کہے گا کہ وہ اعلان کریں کہ ’’لنڈن برج از ڈاؤن‘‘ اس جملے کا مطلب ملکہ برطانیہ کے انتقال کا اعلان سمجھا جائے گا — فوٹو: فائل
ملکہ کا پرسنل سکریٹری وزیر اعظم سے کہے گا کہ وہ اعلان کریں کہ ’’لنڈن برج از ڈاؤن‘‘ اس جملے کا مطلب ملکہ برطانیہ کے انتقال کا اعلان سمجھا جائے گا — فوٹو: فائل

اس کے بعد یہ خبر کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزیلینڈ، بیلائز، جمائیکا کے جزائر، سینٹ لوشیا، سینٹ ونسٹن، گریناڈائن، بہماس، اینٹی گوا اور باربوڈا سمیت ان ممالک کو دی جائے گی جن کی سرپرستی ملکہ برطانیہ کر رہی تھیں۔

ان اقوام کو خبر دینے کے بعد ملکہ کے انتقال کی خبر ان ممالک کو دی جائے گی جو برطانیہ کے ساتھ دولت مشترکہ میں شامل ہیں۔

بعد میں یہ خبر برطانیہ کے پریس ایسوسی ایشن اور بین الاقوامی میڈیا کو دی جائے گی، ساتھ ہی بی بی سی پر قومی ہنگامی حالات کیلئے شاذ و نادر استعمال ہونے والا سائرن بجایا جائے گا، جہاں تمام اینکرز کالے لباس میں ملبوس ہونگے اور بی بی سی کا سرخ رنگ کا لوگو سوگ میں سیاہ کر دیا جائے گا۔

بکنگھم پیلس کے ملازمین و اہلکار بھی سیاہ لباس میں ملبوس ہونگے اور ایک نمائندہ بکنگھم پیلس کے باہر ایک نشانی آویزاں کرے گا جس پر ملکہ برطانیہ کے انتقال کا پیغام درج ہوگا — فوٹو: فائل
بکنگھم پیلس کے ملازمین و اہلکار بھی سیاہ لباس میں ملبوس ہونگے اور ایک نمائندہ بکنگھم پیلس کے باہر ایک نشانی آویزاں کرے گا جس پر ملکہ برطانیہ کے انتقال کا پیغام درج ہوگا — فوٹو: فائل

بکنگھم پیلس کے ملازمین و اہلکار بھی سیاہ لباس میں ملبوس ہونگے اور ایک نمائندہ بکنگھم پیلس کے باہر ایک نشانی آویزاں کرے گا جس پر ملکہ برطانیہ کے انتقال کا پیغام درج ہوگا اور وہی شاہی پیغام شاہی خاندان کی ویب سائیٹ پر بھی لگایا جائے گا۔

تمام پرچم نصف سرنگوں کر دیے جائیں گے اور پورے شہر میں گھنٹیاں بجائی جائیں گی، ملکہ برطانیہ کے بڑے فرزند شہزادہ چارلس غیرسرکاری طور پر ریاست کے سربراہ بن جائیں گے اور ملکہ کے انتقال کے دن شام کے وقت وہ بطور شہنشاہ اپنی پہلی تقریر کریں گے۔

ملکہ برطانیہ کے انتقال کے اگلے روز چارلس باضابطہ بادشاہ بن جائیں گے — فوٹو: فائل
ملکہ برطانیہ کے انتقال کے اگلے روز چارلس باضابطہ بادشاہ بن جائیں گے — فوٹو: فائل

چارلس  کی بادشاہت کا اعلان اور پرچم سرنگوں کرنے پر اس صورت میں عمل کیا جائے گا کہ اگر ملکہ برطانیہ کا انتقال لندن شہر میں ہوتا ہے لیکن اگر ملکہ کا انتقال برطانوی دارالخلافہ کے باہر کسی علاقے میں ہوتا ہے تو پھر دن 11 بجے پھر سے پرچم لہرا دیے جائیں گے اور ان کے انتقال کے اگلے روز چارلس باضابطہ بادشاہ بن جائیں گے۔

بادشاہ بننے کے بعد بطور سربراہ مملکت برطانوی بادشاہ چارلس کی پہلی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اسکاٹ لینڈ، شمالی آئرلینڈ اور ویلز کا دورہ کریں اور اپنی والدہ کے اعزاز میں ہونے والی تقریبات میں شرکت کریں۔

لندن واپسی کے بعد ویسٹ منسٹر ہال آخری رسومات کی تیاریوں اور صاف صفائی کی غرض سے بند کر دیا جائے گا۔

ملکہ برطانیہ کے انتقال کے چار روز بعد بکنگھم پیلس سے ایک جلوس برآمد کیا جائے گا جو ویسٹ منسٹر ہال تک جائے گا جہاں ملکہ کی میت  چار دن رکھی جائےگی۔

ملکہ برطانیہ کے انتقال کے چار روز بعد بکنگھم پیلس سے ایک جلوس برآمد کیا جائے گا جو ویسٹ منسٹر ہال تک جائے گا جہاں ملکہ کی میت چار دن رکھی جائےگی۔
ملکہ برطانیہ کے انتقال کے چار روز بعد بکنگھم پیلس سے ایک جلوس برآمد کیا جائے گا جو ویسٹ منسٹر ہال تک جائے گا جہاں ملکہ کی میت چار دن رکھی جائےگی۔

جب معززین ان کے میت پر آجائیں گے تو پھر عوام کو اجازت دی جائے گی کہ وہ اپنی ملکہ کا آخری دیدار کر سکیں اور ان سے اپنی محبت کا اظہار کریں، توقع ہے کہ لاکھوں لوگ وہاں آئیں گے۔

انتقال کے 9 روز بعد ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی، شہر میں گھنٹیوں پر چمڑا چڑھا دیا جائے گا اور دھیمے آواز میں گھنٹیاں بجائی جائیں گی اور پھر ملکہ برطانیہ کی میت کو ویسٹ منسٹر ایبے لے جایا جائے گا جہاں 11 بجہ صبح ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔

ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کے وقت 2000 کے قریب سوگوارموجود ہوں گے اور عوام ان کی آخری رسومات براہ راست ٹی وی سے دیکھ سکیں گے اور شاہی خاندان کے افراد کے چہرے دعا کے وقت دکھائے جائیں گے۔

پھر ملکہ برطانیہ کی میت کو ویسٹ منسٹر ایبے لے جایا جائے گا جہاں 11 بجہ صبح ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی — فوٹو: فائل
پھر ملکہ برطانیہ کی میت کو ویسٹ منسٹر ایبے لے جایا جائے گا جہاں 11 بجہ صبح ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی — فوٹو: فائل

آخری رسومات کے بعد ملکہ برطانیہ کی میت ونڈسر کے قلعے میں لے جائی جائیگی جہاں انہیں اپنے والد کنگ جارج ششم اور مرحوم شوہر کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔

ولیم بوتھ کے مطابق ملکہ برطانیہ کے انتقال کے بعد یہ تمام رسومات 10 روز تک جاری رہیں گی، ان تمام رسومات کو ہاؤس آف ونڈسر کی جانب سے بڑے ہی سلیقے سے ترتیب دیا گیا ہے،  یہ پلان بنانے والے کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس موقع پر رسومات کا یادگار  مظاہرہ کس طرح کرنا ہے۔

آخری رسومات کے بعد ملکہ برطانیہ کی میت ونڈسر کے قلعے میں لے جائی جائیگی جہاں انہیں اپنے والد کنگ جارج ششم اور مرحوم شوہر کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا — فوٹو: فائل
آخری رسومات کے بعد ملکہ برطانیہ کی میت ونڈسر کے قلعے میں لے جائی جائیگی جہاں انہیں اپنے والد کنگ جارج ششم اور مرحوم شوہر کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا — فوٹو: فائل

ملکہ برطانیہ کے طبیعت ناسازگی کے اعلان کے  بعد ہی بی بی سے نے شام 6 بجے تک اپنے روایتی پروگرامنگ معطل کر دی تھیں اور شاہی خاندان کے افراد بالمورال قلعے کی جانب نکل پڑے تھے جہاں ملکہ اپنے گرمیوں کی چھٹیاں گذار رہی تھیں۔

ملکہ برطانیہ کے طبیعت ناسازگی کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی شاہی خاندان کے افراد بالمورال قلعے کی جانب نکل پڑے تھے جہاں ملکہ اپنے گرمیوں کی چھٹیاں گذار رہی تھیں — فوٹو: فائل
ملکہ برطانیہ کے طبیعت ناسازگی کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی شاہی خاندان کے افراد بالمورال قلعے کی جانب نکل پڑے تھے جہاں ملکہ اپنے گرمیوں کی چھٹیاں گذار رہی تھیں — فوٹو: فائل

شہزادہ ولیم اسکاٹ لینڈ جا چکے ہیں، شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل  ’’ویل چائلڈ ایوارڈ‘‘ کی تقریب میں شرکت کیلئے لندن میں موجود ہیں تاہم ان کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ وہ بھی بالمورال روانہ ہو رہے ہیں۔