سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اکثر سانس پھول جانا کسی بیماری کا نتیجہ تو نہیں ہوتا؟

سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اکثر سانس پھول جانا کسی بیماری کا نتیجہ تو نہیں ہوتا؟

مختلف وجوہات یا صورتحال میں سانس پھول سکتا ہے، جیسے آپ کہیں جلدی جانے کے لیے تیز چل رہے ہیں یا کوئی سخت ورزش کر رہے ہیں۔

مگر کسی عام کام جیسے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جائے تو پھر ضرور متعدد افراد پریشان ہو جاتے ہیں۔

سانس پھولنے کو طبی زبان میں Dyspnea کہا جاتا ہے جس کے دوران ایسا لگتا ہے کہ جیسے سینے پر بہت زیادہ دباؤ ہے یا دم گھٹ رہا ہے۔

اس خوفزدہ کردینے والے تجربے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں کچھ سنگین بھی ہوتی ہیں۔

سانس لینے کا عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے

امریکا کے National Heart, Lung, and Blood Institute کے مطابق ہمارے پھیپھڑے، خون کی شریانیں، مسلز، دماغ اور سانس کی نالی متعدد اقسام کے ریسیپٹرز استعمال کرکے جسم کی ضروریات کے مطابق سانس لینے کے عمل کو ایڈجسٹ کرتے ہیں۔

جیسے اگر کوئی فرد دمہ کا شکار ہے تو اس عارضے میں سانس کی نالی تنگ ہوکر سوج جاتی ہے جبکہ زیادہ مقدار میں بلغم بننے لگتا ہے۔

اس کے نتیجے میں ہمارے جسم کے سنسرز بتاتے ہیں کہ جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل رہی اور خطرے کی گھنٹی بجنے لگتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہمیں ہوا کے حصول کے لیے زیادہ کوشش کرنا ہوگی۔

سانس پھولنا ہمیشہ کسی بڑے مسئلے کا اشارہ نہیں ہوتا

جی ہاں واقعی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جانا ہمیشہ خطرے کی گھنٹی نہیں ہوتا بلکہ کئی بار ایسا جسم کے تیار نہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر کسی ریس کے دوران لوگ مختلف ورزشوں سے اپنے جسم کو تیار کرتے ہیں، درحقیقت ورزش سے قبل وارم اپ ضروری ہوتا ہے تاکہ جسم کو کام کرنے کے لیے تیار کرسکیں جبکہ آکسیجن کا بہاؤ بڑھ جائے۔

اس کے برعکس جب روزمرہ کی زندگی میں سیڑھیاں چڑھتے ہیں تو اس کے لیے کسی قسم کی تیاری نہیں کرتے، جب آپ کے مسلز تیسری یا 5 ویں منزل پر سیڑھیاں چڑھنے کے لیے تیار نہ ہوں تو یہ کام کرنے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور سانس لینے میں عارضی طورپر مشکل محسوس ہونے لگتی ہے۔

آسان الفاظ میں اگر آپ گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں اور سیڑھیاں چڑھنے کے عادی نہیں تو پھر یہ کام کرنا کچھ مشکل محسوس ہوتا ہے۔

اگر سیڑھیاں چڑھنے جیسی معمولی جسمانی سرگرمیوں سے سانس پھول جاتا ہے اور یہ یاد نہیں کہ آخری بار ورزش کب کی تھی، تو ورزش کو معمول بنانے سے اس مسئلے سے بچنا ممکن ہے۔

ورزش کو عادت بنانے سے مسلز زیادہ بہتر کام کرنے لگتے ہیں اور کم آکسیجن پر بھی متاثر نہیں ہوتے۔

اس کے برعکس اگر آپ ورزش کرنے کے عادی ہیں اور پھر بھی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جاتی ہے تو پھر ایسا ہونا ضرور تشویشناک ہے۔

اگر آپ جوان اور صحت مند ہیں اور پھر بھی عام سرگرمیاں جیسے سیڑھیاں چڑھنے، دکان سے سامان لانے یا ایسی ہی معمولی سرگرمیوں سے سانس پھول جاتا ہے تو اس صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

مختلف امراض بھی اس کے پیچھے ہو سکتے ہیں

مختلف امراض جیسے دمہ کے بارے میں تو آپ کو علم ہوگا کہ اس سے سانس پھول جاتی ہے۔

مگر کچھ اور سنگین مسائل جیسے نمونیا، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر اور پھیپھڑوں کے مختلف امراض بھی اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔

ہر بیماری میں سانس پھولنے کا میکنزم تھوڑا مختلف ہوتا ہے جس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ جسم کے کونسے حصے کے سنسرز اس عمل کا حصہ ہیں۔

ان سب کی دیگر متعدد علامات بھی ہوتی ہیں تو ضروری نہیں کہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جانا واقعی صحت کی کسی سنگین خرابی کا نتیجہ ہو۔

مگر اوپر درج امراض کے سنگین اثرات کے پیش نظر بہت زیادہ سانس پھول جانے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر ہی یہ جانچ کر سکتے ہیں کہ آپ کسی بیماری کے شکار تو نہیں اور اس کے مطابق وہ اقدامات تجویز کریں گے۔

تو وجہ جو بھی ہو سانس کے مسائل کا سامنا ہونے کی صورت میں جتنی جلد ڈاکٹر سے رجوع کرلیں اتنا ہی بہتر ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

کیٹاگری میں : صحت