غزہ کا محاصرہ ختم اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکی جائیں، او آئی سی و عرب اجلاس کا اعلامیہ

غزہ کا محاصرہ ختم اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکی جائیں، او آئی سی و عرب اجلاس کا اعلامیہ

اسلامی تعاون تنظیم  (او آئی سی) اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں غزہ کا محاصرہ ختم، انسانی امدادکی فراہمی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے  کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی میزبانی میں مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس ریاض میں ہوا جس میں ترکیہ کے صدر طیب اردوان، شامی صدر بشار الاسد، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور امیر قطر سمیت اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔

اجلاس میں اسلامی ممالک کے سربراہان نے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کی اور اعلامیہ جاری کیا گیا۔

اعلامیے میں غزہ کا محاصرہ ختم، انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اعلامیے میں غزہ میں اسرائیلی قابض حکومت کی جارحیت، جنگی جرائم اور غیرانسانی قتل عام کی شدید مذمت کی گئی اور اسرائیل کے حق دفاع کو غزہ میں جنگ کا جواز  بنانے کو مسترد کیا گیا۔

اسرائیل ایک جارح اور قابض ملک ہے: نگران وزیراعظم کا خطاب

قبل ازیں غزہ کی صورتحال پراجلاس سے خطاب میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے اسپتال، اسکول اور اقوام متحدہ کے دفاتربھی محفوظ نہ رہے، غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام فوری طور پر روکا جائے اورفوری طور پر انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل پر غزہ میں قتل عام رکوانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ناانصافی اور فلسطینی شہریوں کا قتل عام مزید تنازعات کو جنم دے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان 1967 کی سرحدوں کے مطابق ریاست فلسطین کے قیام کا حامی ہے، ایک ایسی ریاست فلسطین جس کا دارالحکومت القدس ہو، اسرائیل ایک جارح اور قابض ملک ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف لے جانا چاہیے ، غزہ کی صورتحال سے متعلق فوری مذاکرات شروع کرنے چاہیے، مسئلے کے سیاسی حل کیلئے لازم ہے فلسطین اور اسرائیل ڈائیلاگ کیلئے ماحول بنایا جائے، دو ریاستی حل کیلئے فلسطین اور اسرائیل میں ڈائیلاگ سے راستہ نکالا جائے۔