کیا جرمنی نے شان مصالحوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی؟

کیا جرمنی نے شان مصالحوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی؟

پاکستانی سوشل میڈیا پر مصالحے اور کھانے کی دیگر اشیا بنانے والی کمپنی شان فوڈز کے حوالے سے دو دنوں سے یہ افواہیں گردش کر رہیں ہیں کہ جرمنی نے اس کمپنی کی اشیا پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار اُس وقت گرم ہوا جب ایک جرمن زبان میں ایک لیٹر ٹوئٹر پر شیئر کیا جانے لگا۔ اس لیٹر کو شیئر کرنے والوں کا دعویٰ تھا کہ جرمنی نے شان کی مصنوعات پر اس لیے پابندی عائد کی ہے کیونکہ اس میں ’ایتھیلین آکسائڈ‘ نامی کیمیکل شامل ہے جسے جراثیم کُش دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
صارفین کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ’ایتھیلین آکسائڈ‘ کے استعمال سے کینسر جیسا مرض بھی لاحق ہو سکتا ہے۔
پاکستانی صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے بھی ایسی ہی ایک ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جرمنی میں شان مصالحے پر پابندی لگا دی گئی۔‘
کیا جرمنی نے شان مصالحوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی؟
جرمن زبان میں لکھے گئے لیٹر کا ترجمہ ایک ٹویٹر صارف نے شیئر کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ بریانی مصالحے کو ستمبر 2020-23 تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ترجمے کے مطابق اگلی لائن میں لکھا تھا کہ ’یہ مصنوعات فروخت نہیں کی جانی چاہییں کیونکہ اس سے آپ کی صحت پر اثر پڑ سکتا ہے اور ان کی فروخت فی الفور روکی جائے اور ہمیں یہ مصنوعات واپس بھیجی جائیں۔‘
کیا جرمنی نے شان مصالحوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی؟
نصیر شاہ نامی صارف نے حامد میر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’جرمنی کے کسی سرکاری ادارے کا اس میں کوئی ریفرنس نہیں۔ سپلائر یا امپورٹر (ایک پرائیوٹ کمپنی) نے دکانداروں کو لکھا ہے کہ مصالحے واپس بھیج دیں۔‘
افواہیں اتنی بڑھ گئیں کہ شان فوڈز کو خود اس حوالے سے ایک بیان جاری کرنا پڑا۔
کیا جرمنی نے شان مصالحوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی؟
 کمپنی نے لکھا کہ ’ہم یہ وضاحت کرنا چاہیں گے کہ شان فوڈز کی مصنوعات پر کسی بھی ملک میں پابندی نہیں لگائی گئی۔ ایسی تمام اطلاعات غلط اور گمراہ کُن ہیں۔‘