پورا پاکستان فالٹ لائنز پر ہے

پورا پاکستان فالٹ لائنز پر ہے

ویب ڈیسک: پاکستان کا دو تہائی رقبہ زلزلے کا سبب بننے والی فالٹ لائنز پر ہے جہاں کسی بھی وقت زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ جبکہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فالٹ لائنز کو نظر انداز کرتے ہوئے شہروں میں تعمیرات کرنے کی وجہ سے بڑا جانی اور مالی نقصان ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں سیسمک نیٹ ورک کے ڈائریکٹر اور محقق زاہد رفعی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں کے نیچے سے گزرنے والی متحرک فالٹ لائنز کو دیکھتے ہوئے ملک کو زلزلے کے اعتبار سے 5 زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔

https://i0.wp.com/www.city42.tv/digital_images/large/2023-02-08/news-1675848440-8947.jpg?w=640&ssl=1

ان میں سے ہر ایک زون زلزلے کے خطرے کی ایک مختلف سطح کی نمائندگی کرتا ہے جس میں زمین کی ساخت اور خطرے کے حوالے سے نشاندہی کی گئی ہے۔ تحریر میں پیش کی گئی تصویر کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان میں ایسے زونز بھی ہیں جہاں کسی بھی وقت زلزلے کے شدید جھٹکے آسکتے ہیں۔ سب سے زیادہ خطرناک زون میں شمالی علاقے، مکران، کوئٹہ ریجن اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے اکثر علاقے شامل ہیں۔

 ان زونز میں آنے والے بڑے شہروں میں کراچی، پشاور، ایبٹ آباد، کوئٹہ، گلگت اور چترال شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کم خطرناک زونز میں اسلام آباد اور سالٹ رینج کے علاقے آتے ہیں۔

https://i0.wp.com/www.city42.tv/digital_images/large/2023-02-08/news-1675848456-6638.jpg?w=640&ssl=1

 زاہد رفعی کے مطابق پاکستان میں صرف بالائی سندھ اور وسطی پنجاب کے علاقے زلزے کے خطرے سے محفوظ ہیں اور اس کے علاوہ تقریباً سارے ملک کے نیچے سے زلزے کا باعث بننے والی فالٹ لائنز گزرتی ہیں۔

 انھوں نے بتایا کہ پاکستان چونکہ کوہ ہندو کش کے پہاڑی سلسلے کے قریب ہے جہاں ہر وقت زلزلے کے جھٹکے آتے ہیں اس لیے کم یا درمیانی شدت کا زلزلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ملک کے شمال مغربی علاقوں میں کسی وقت بھی آسکتا ہے۔

 زاہد رفعی کے مطابق پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانی درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے لیکن شدید زلزلہ کبھی کبھار ہی آتا ہے۔

 اس سوال کے جواب میں زاہد رفعی نے بتایا کہ پاکستان جس خطے میں ہے وہاں چند سال کے بعد شدید زلزلہ لازمی آتا ہے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان کے بڑے شہر خاص طور پر کراچی متحرک فالٹ لائن کے بہت قریب ہے لیکن کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں میں بلند و بالا عمارتیں زلزے سے محفوظ نہیں ہیں۔ اور نہ ہی تعمیر کرتے وقت زلزلے کے خدشہ کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

  پاکستان ارضیاتی طور پر یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹس دونوں پر موجود ہے۔ بلوچستان، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے، خیبرپختونخواء اور گلگت بلتستان کے صوبے ایرانی سطح مرتفع پر یوریشین پلیٹ کے جنوبی کنارے پر واقع ہیں جبکہ سندھ، پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر جنوبی ایشیاء میں ہندوستانی پلیٹ کے شمال مغربی کنارے پر واقع ہیں۔ اس لیے یہ خطہ شدید زلزلوں کا شکار ہے کیونکہ دو طرح کی ٹیکٹونک پلیٹس آپس میں ٹکراتی ہیں۔