عمران اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں: پرویز الٰہی

عمران اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں: پرویز الٰہی

لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی  کاکہنا ہےکہ حکومت وقت کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور  اسٹیبلشمنٹ نے کچھ نہیں کیا، کیا اس سے زیادہ نیوٹرلٹی ہوتی ہے لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ وہ نیوٹرل نہیں، وہ نیوٹرل ہیں اس لیے عمران اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں چوہدری پرویز الٰہی  نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ، ایسی بات نہیں چاہیے جس سے فائدے کی بجائے نقصان ہو، حکومت وقت کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور  اسٹیبلشمنٹ نے کچھ نہیں کیا، کیا اس سے زیادہ نیوٹرلٹی ہوتی ہے لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ وہ نیوٹرل نہیں، وہ

نیوٹرل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بھی کوشش ہےکہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات بہترہوں، خان صاحب کے پاس جب بھی گئے ، یہ ہی کہا کہ ہمیں لڑائی والا کام نہیں کرنا،کوئی فائدہ نہیں، ہماری ڈائریکشن یہ ہونی چاہیے کہ ہم سیاسی مخالفین کو ہٹ کریں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ حکومت کیوں بے ساکھیاں ڈھونڈ رہی ہے وہ کیوں کسی اور کی مداخلت کیوں چاہتی ہے؟ حکومت ڈیلیور کرکے دکھائے اور اشیاء کی قیمتیں نیچے کرکے دکھائے، شہباز شریف اپنی مکینکی دکھائے اور بجلی کا مسئلہ حل کرے۔

پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ شریفوں کے ساتھ 22 سال رہا ہوں، ان کے ہاتھ مجھے لگ چکے ہیں، شریفوں کا ہمارے ساتھ تعلقات کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں تھا، شریفوں نے ہمیشہ ہمارے ساتھ دھوکا کیا اور ہم نے ہمیشہ ساتھ دیا ہے، اب شریفوں کاساتھ دے کر باربار وہی غلطی دہرانا نہیں چاہ رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ وفاقی سطح پر جلد الیکشن کرائےجائیں، جلسے اور لانگ مارچ کا دباؤ الیکشن کرانے کے لیے ہے جب کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں۔

چوہدری پرویز الٰہی  نے کہا کہ (ق) لیگ میں کوئی اختلاف نہیں، شجاعت صاحب کی جوپارٹی ہے  وہی ہے اور طارق بشیرچیمہ پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں  وہ ہمارے ساتھ ہیں، ہم سب اکٹھے ہیں جب کہ طارق بشیر وزیر  بنے ہیں تو کیا فرق پڑتا  ہے، یہ حکومت کتنی چلنی ہے، وزارتیں ختم ہونی ہیں تو انہیں گھرپرہی آنا ہے۔

ایک سوال کے جواب  میں ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے کئی بار ایشوز آتے ہیں اور حل بھی ہوجاتے ہیں جب کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔