پورے چاند کی رات انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں پیدا کرتی ہے؟

پورے چاند کی رات انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں پیدا کرتی ہے؟

پورے چاند کی رات ہمیشہ سے ایک سحر طاری کردینے والا منظر رہا ہے، دنیا بھر میں چاندنی راتوں کی افسانویت کئی شاعروں، ادیبوں اور فلسفیوں کا موضوع رہی۔

چودہویں کے چاند نے سائنس دانوں اور ماہرین طب کو بھی اپنی طرف متوجہ کیے رکھا۔ ایک طرف جہاں پورے چاند کی کشش نے کشش ثقل اور سمندر پر اپنے اثرات ڈالے، تو وہیں انسانوں اور جانوروں کی نفسیات اور مزاج میں بھی تبدیلی پیدا کی۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پورے چاند کی راتوں اور چند مخصوص دماغی اور نفسیاتی رویوں کا آپس میں تعلق ثابت شدہ ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے چاند کی کشش سمندر کو اس کے کناروں سے اچھال کر منہ زور بنا دیتی ہے، ویسے ہی یہ کئی شدید اور غیر مممولی رویوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

اس کی ایک مثال انگریزی کا لفظ لونٹک ہے جس کا مطلب سرپھرا، یا پاگل ہے، یہ لفظ لاطینی لفظ لونا سے نکلا ہے جس کا مطلب چاند ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پورے چاند کی راتیں ہماری جسمانی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں، وہ کس طرح سے؟ آئیں جانتے ہیں۔

دل

انڈین جرنل آف بیسک اینڈ اپلائیڈ میڈیکل ریسرچ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق چاندنی راتوں میں ہمارے دل کی پرفارمنس اپنے عروج پر ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ خون کے بہاؤ اور دھڑکن کی رفتار میں معمولی سی تیزی۔

ماہرین ایسے وقت میں سخت ورزش یا شدید جسمانی حرکت کرنے سے پرہیز کی تجویز دیتے ہیں۔

دماغ

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہمارا دماغ پانی سے بنا ہے یہی وجہ ہے کہ پورا چاند سمندر کی طرح ہمارے دماغ پر بھی اپنے اثرات مرتب کرتا ہے۔

امریکا میں کی گئی بعض تحقیقات کے مطابق مرگی کے مریضوں میں چاندنی راتوں کے دوران مرگی کے دوروں میں کمی دیکھی جاتی ہے تاہم ماہرین اس کی حتمی اور ٹھوس سائنسی وجہ ڈھونڈنے میں تاحال ناکام ہیں۔

کئی دماغی کیفیات بھی ان راتوں میں کم یا شدید ہوسکتی ہیں۔

علاوہ ازیں ان راتوں میں اکثر افراد کو سر در کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

گردے

ہمارے گردے بھی 60 فیصد پانی سے بنے ہیں لہٰذا یہ بھی چاند کی کشش سے متاثر ہوتے ہیں۔

جرنل آف یورولوجی کے مطابق گردوں میں پتھری کے مریض پورے چاند کی راتوں میں اپنی تکلیف میں اضافہ محسوس کرتے ہیں، علاوہ ازیں گردوں کے دیگر مسائل میں بھی ان دنوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

نیند

ہمارے جسم میں ایک ہارمون میلاٹونین نیند کے لیے ضروری ہے، یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جسم قدرتی طور پر سونے والے ماحول میں ہو یعنی اندھیرا، آرام دہ حالت اور اس بات کا احساس کہ اب سونے کا وقت ہوگیا ہے۔

پورے چاند کی روشنی قدرتی طور پر ہمارے جسم میں میلاٹونین کی مقدار کو متاثر کرتی ہے چاہے ہم کھلے آسمان تلے چاند کی روشنی میں موجود ہوں یا نہ ہوں، اس وجہ سے ہماری نیند کا دورانیہ اور معیار کم ہوتا ہے۔

حیض

حیض کا ماہانہ سائیکل چاند ہی کی طرح 28 یا 29 دن کا ہوتا ہے اور یہ صرف ایک اتفاق نہیں۔

چین میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کم از کم 30 فیصد خواتین پورے چاند کی راتوں کے دوران اویولیشن یا زرخیزی کے مرحلے میں ہوتی ہیں جبکہ حیض کا آغاز چاند کے ابتدائی دنوں میں ہوتا ہے۔

پورے چاند کی راتوں کو عموماً زرخیزی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

حادثات کا امکان

ماہرین کے مطابق پورے چاند کی راتوں (یا دنوں) کے دوران ہمارے مختلف حادثات کا شکار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

سنہ 2011 میں ورلڈ جرنل آف سرجری میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 40 فیصد ماہرین طب ’پورے چاند کے پاگل پن‘ پر یقین رکھتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دنوں میں طبی مراکز کو موصول ہونے والی مختلف نوعیت کی ایمرجنسی کالز میں 3 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ چاند کے ابتدائی دنوں میں ان کالز میں 6 فیصد کمی آجاتی ہے۔

ماہرین طب کا یہ بھی کہنا ہے کہ پورے چاند کے دنوں میں انہیں اپنے مریضوں سے سر درد، کوئی عضو سن ہوجانے، یا توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کی شکایات موصول ہوتی ہیں، یہ شکایات عارضی ہوتی ہیں اور ان کی شکایت کرنے والے عموماً جسمانی طور پر بالکل ٹھیک ہوتے ہیں۔