اب سولر پینل رات کی تاریکی میں بھی بجلی بناسکیں گے

اب سولر پینل رات کی تاریکی میں بھی بجلی بناسکیں گے

سولر پینل سورج کی کرنوں سے شمسی توانائی جذب کرکے بجلی تیار کرتے ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے رات کو بجلی پیدا کرنے والے سولر کی بھی تیاری شروع کردی ہے۔

دنیا بھر میں سولر پینل دن کی روشنی میں سورج کی کرنوں سے شمسی توانائی جذب کرکے بجلی تیار کرتے ہیں لیکن اب آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے اس حوالے سے اہم پیش رفت کی ہے جس سے سولر رات کے وقت بھی بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔

سولر سیل کو حرارت دی جائے تو وہ روشنی خارج کرنے لگتے ہیں یعنی اس عمل کو الٹا کرسکتے ہیں۔ اب اسی کی بدولت ایک عملی نمونہ تیار کیا گیا ہے جو رات کے وقت بھی بجلی تیار کرسکتا ہے۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ میں رات کو منظر دکھانے والے فوجی چشموں میں پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔

دن میں زمین پر پڑنے والی دھوپ سے زمین گرم ہو تی ہے اور رات کو زمین سے یہ گرمی خارج ہو کر واپس خلا کا رُخ کرتی ہے۔ یہی وہ گرمی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے بجلی بنائی جاسکتی ہے اور اس عمل کو سائنسدانوں نے آپٹیکلی کپلنگ ود ڈیپ سپیس کا نام دیکر رات کے اندھیرے میں بجلی بنانیوالے سولر پینل بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

فی الحال یہ ایک چھوٹا سا پروٹو ٹائپ ہے لیکن اسے موجودہ سولر سیل ٹیکنالوجی کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اب بھی یہ آلہ بجلی کی معمولی مقدار ہی بنا پارہا ہے۔ اسے تھرمو ریڈی ایٹوو پروسیس کا نام دیا گیا ہے جس میں بالخصوص تپتی زمین یا رات کو سرد پڑتے شمسی سیل سے انفراریڈ شعاعوں کے اخراج یعنی حرارت سے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔

اس کی تیاری میں مرکری کیڈمیئم ٹیلورائڈ استعمال کی گئی ہے جو پہلے ہی انفراریڈ آلات میں استعمال ہوتی رہی ہے۔ جب اسے 20 درجے سینٹی گریڈ پر گرم کیا گیا تو ایک مربع میٹر پر سوا دو ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی حاصل ہوئی۔ اگرچہ یہ بہت کم مقدار ہے لیکن اس سے ٹیکنالوجی کی افادیت ضرور سامنے آتی ہے۔