مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ بھی رہے۔۔۔ اقتدار کیلئے عمران خان نے کب کس جماعت کا سہارا لیا

مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ بھی رہے۔۔۔ اقتدار کیلئے عمران خان نے کب کس جماعت کا سہارا لیا

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے دیرینہ مخالف پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ نامزد کیا اور ان کی کامیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور بھی لگایا اور ان کی شکست کے بعد مخالفین کو ہارس ٹریڈنگ اور دیگر الزامات کا نشانہ بھی بنارہے ہیں- لیکن شائد بہت کم نوجوان یہ جانتے ہونگے کہ ماضی میں عمران خان مولانا فضل الرحمٰن سمیت تمام مخالف سیاستدانوں کے بھی حامی رہے ہیں

وزیراعلیٰ کا انتخاب

پنجاب میں عثمان بزدار کی حکومت کے خاتمے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ بنے تاہم پی ٹی آئی نے اپنے منحرف ارکان کیخلاف الیکشن کمیشن کو درخواست دی جس پر ان کے 25 ارکان کو ڈی سیٹ کردیا گیا ان 25 میں سے 5 مخصوص سیٹوں پر آئے تھے جبکہ 20 نشستوں پر ضمنی الیکشن میں 20 میں سے 15 سیٹوں پر دوبارہ کامیابی حاصل کی جس کے بعد 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب ہوا۔

پارٹی پوزیشن

پی ٹی آئی کے پاس پنجاب اسمبلی میں 178 ارکان ہیں جبکہ اتحادی جماعت (ق) لیگ کے کل 10 ارکان ہیں جس کے بعد دونوں جماعتوں کے پنجاب اسمبلی میں اس وقت مجموعی طور پر 188 ارکان ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے پاس 168 ممبران ہیں ،پیپلز پارٹی کے 7 ،3 آزاد اور راہِ حق پارٹی کا ایک رکن ملانے کے بعد (ن) لیگ کے اتحادیوں کے ساتھ کل نمبر 179 ہیں۔پی ٹی آئی کو (ق) لیگ کے 10 ووٹ کی وجہ سے پنجاب میں پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ نامزد کرنا پڑا

image

پرویز الٰہی کی حمایت

عمران خان پرویز الٰہی کے پنجاب کا وزیراعلیٰ نہ بننے پر ایک بار پھر مخالفین پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگارہے ہیں اور انہیں وزیراعلیٰ بنوانے کیلئے عدالتوں سے رجوع کرنے کا اعلان کرچکے ہیں- لیکن یہ یاد رہے کہ پرویز الٰہی کی ماضی میں وہ بہت شدت سے مخالفت کرتے رہے ہیں اور پرویز الٰہی کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتے رہے ہیں- لیکن صرف اقتدار کی خاطر پرویز الٰہی کی حمایت پر مجبور ہوئے گو کہ وزارت عظمیٰ جانے کے بعد وہ اتحادیوں کی بلیک میلنگ سے نالاں بھی رہے ہیں- اس کے باوجود پنجاب میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے (ق) لیگ کے سامنے جھکنے پر مجبور ہوئے

عمران خان کس کس کے ساتھ رہے؟

عمران خان کا اقتدار کیلئے کسی مخالف کی حمایت کوئی نئی بات نہیں ہے، آج عمران خان مولانا فضل الرحمان ، آصف زرداری اور نوازشریف کو انتہائی حقارت سے پکارتے ہیں لیکن ماضی میں اقتدار کیلئے مولانا فضل الرحمان، آصف علی زرداری، نوازشریف اور حتیٰ کہ پرویز مشرف کا ساتھ بھی دے چکے ہیں۔ جماعت اسلامی، ایم کیوایم، بی اے پی اور طاہر القادری کو بھی عمران خان نے اقتدار میں آنے کیلئے سیڑھی بنایا اور آج ان لوگوں اور جماعتوں کے ساتھ بات کرنے کو تیار نہیں ہیں لیکن پنجاب میں اقتدار کیلئے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بناکر اپنی پارٹی کے منتخب ارکان کو شدید مایوس کیا ہے

image