کیلیفورنیا: خطرناک شمسی طوفان نے خلاء میں موجود 40 انٹرنیٹ سیٹیلائٹس کو تباہ کردیا ، جس سے بین الاقوامی دنیا کا مواصلاتی نظام منقطع ہونے لگا۔
تفصیلات کے مطابق خطرناک شمسی طوفان نے خلاء کا نظام درہم برہم کردیا ، شمسی طوفان سے خلا میں خلل پیدا ہوا، جس کے باعث بین الاقوامی دنیا کا مواصلاتی نظام معطل ہوگیا۔
اسپیس ایکس نے گزشتہ ہفتے نئے سیٹیلائٹس لانچ کیے تھے مگر اس کا نیا بیڑا شمسی طوفان سے ٹکرانے کے نتیجے میں مدار سے باہر لڑکھڑا گیا۔
چالیس سیٹیلائٹس یا تو خلا میں داخل ہوگئے یا پھر جل گئے، جیو میگنیٹک طوفان نے ایٹماسفیئر کو بھاری کر دیا تھا، جس سے اسٹارلنک سیٹلائیٹس کے کھنچاؤ میں اضافہ ہوا اور انہیں نقصان پہنچا۔
اسپیس ایکس کے زمین کے گرد دوہزار کے قریب اسٹار لنک سیٹلائیٹس گردش کر رہے ہیں ، جو دنیا بھر میں انٹرنیٹ سروس مہیا کر رہے ہیں۔
کمپنی نے بتایا کہ فالکن 9 راکٹ کے ذریعے 49 اسٹار لنک سیٹلائٹ زمین کے نچلے مدار میں بھیجے گئے، خاص بات یہ ہے کہ ایک شمسی واقعے میں اتنی بڑی تعداد میں سیٹلائٹس کا اثر ’بہت بڑا‘ سمجھا جاتا ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ان میں سے تقریباً 80 فیصد سیٹلائٹس جیومیگنیٹک طوفان سے کافی متاثر ہوئے ہیں۔
شمسی طوفان اس وقت بنتے ہیں جب سورج کے دھبوں سے وابستہ مقناطیسی توانائی خارج ہوتی ہے اور یہ چند منٹوں سے گھنٹوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ مصنوعی سیاروں کو متاثر کرنے والا شمسی طوفان 1 اور 2 فروری کو آیا تھا اور اس کے طاقتور نشانات 3 فروری کو بھی دیکھے گئے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کولکتہ کے سینٹر فار ایکسی لینس ان اسپیس سائنسز انڈیا کے سربراہ ماہر طبیعیات دی بیندو نندی کا کہنا ہے کہ یہ طوفان غیر معمولی اور اتنا بڑا تھا، جو دنیا میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔
یاد رہے سائنس دانوں نے مستقبل میں سورج کی سطح پر بڑے بڑے طوفان آنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان طوفانوں سے پیدا ہونے والے اثرات زمین پر روزمرہ کے معمولات کو بری طرح متاثر کریں گے ۔
امریکی خلائی تحقیقی ادار ہ ’’ناسا‘‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا سورج کی مقناطیسیت میں نئی تبدیلیاں ہورہی ہیں جو نظام ِشمسی میں نمایاں تبدیلیوں کی وجہ بن سکتی ہیں۔ اس سے زمین پر موجود نظامِ زندگی متاثر ہونے کا خطرہ بھی ہے اور زمین کی سیٹلائٹ کمیونیکشنز، گلوبل یوزیشنگ سسٹم( جی ۔بی ۔ ایس) ایئر ٹریفک اور پاور گرڈ کا نظام تباہ ہوسکتا ہے