مودی چائے بیچتے تھے۔۔ بھارت میں خاتون ٹیچر صدر بن گئیں، کیا پاکستان میں عام آدمی صدر اور وزیراعظم بن سکتا ہے؟

مودی چائے بیچتے تھے۔۔ بھارت میں خاتون ٹیچر صدر بن گئیں، کیا پاکستان میں عام آدمی صدر اور وزیراعظم بن سکتا ہے؟

پاکستان اور بھارت رواں سال اپنی آزادی کی 75 ویں سالگرہ منارہے ہیں، 1947 کو آزادی پانے والے دونوں پڑوسی ممالک میں پارلیمانی سیاسی نظام رائج ہے لیکن جہاں پاکستان کا سیاسی نظام ان دنوں شدید مشکلات سے دوچار ہے وہیں بھارت ایوان اقتدار کو عام لوگوں تک رسائی دیکر نئی تاریخ رقم کررہا ہے اور ملک میں پہلی بار ایک قبائلی خاتون کو سربراہ مملکت کا عہدہ دیکر بھارت نے ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے

صدر کا عہدہ

پارلیمانی نظام میں صدر غیر انتظامی عہدہ ہوتا ہے کیونکہ صدر وزیر اعظم کے مشورے پر عمل کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ البتہ پاکستان میں فوجی حکومت کے دور پر اکثر سالارِ فوج اپنے آپ کو صدر کے عہدے پر فائز کرتے رہے جہاں وہ وزیراعظم کے انتظامی اختیارات بھی اپنے پاس رکھتے تھے چاہے ان کا اپنا مقرر کیا وزیر اعظم موجود ہی کیوں نہ ہو۔ پارلیمانی نظام میں صدر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالا ہو کر وفاق کی نمائندگی کرے اور صدر نامزد ہونے کے بعد اکثر رہنماء سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر غیر جانبداری سے ذمہ داری انجام دیتے ہیں

صدر و وزیراعظم کا انتخاب

بھارت میں آزادی سے اب تک 13 وزیراعظم حکومت کرچکے ہیں اور موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ولادت وادی نگر کے ایک چھوٹے سے خاندان میں ہوئی، انہوں نے بچپن میں اپنے والد کے ساتھ چائے بیچی اور سیاست میں آنے کے بعد پہلے ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ اور بعد میں ملک کے وزیراعظم بنے جبکہ صدر مملکت منتخب ہونے والی دروپدی مرمو کا تعلق سنتھال برادری سے ہے جو کہ بھارت کے سب سے قدیم اور بڑے قبائلی گروہوں میں سے ایک ہے، انہوں نے ریاست کے دارالحکومت بھونیشور کے رام دیوی ویمن کالج میں تعلیم حاصل کی اور عام سے سیاسی پس منظر کے باوجود ملک کی سربراہ بن چکی ہیں

image

مسلمان صدر

ہندوستان کی تقسیم کے باوجود آج بھی پاکستان سے زیادہ مسلمان بھارت میں سکونت پذیر ہیں اور بھارت کے کم بیش ہر شعبہ میں مسلمانوں کو نمائندگی اور حتیٰ کہ سربراہی کا بھی حق دیا جاتا ہے۔ بھارت میں کرکٹ ٹیم سے لے کر ہر شعبہ ہائے زندگی میں مسلمان قیادت کرچکے ہیں اور بھارت کے اب تک کے 15 صدور میں سے 4 مسلمان تھے- تاہم پاکستان میں اس کے برعکس کوئی غیر مسلم کسی کلیدی عہدے پر مقرر نہیں ہوسکتا۔

پاکستان میں خاندانی سیاست

پاکستان اور بھارت ایک ساتھ آزادی حاصل کرنے کے باوجود سیاسی طور قطعی مختلف ہیں، بھارت میں صرف ایک گاندھی خاندان کے علاوہ دوسرا کوئی سیاسی خاندان دکھائی نہیں دیتا جبکہ پاکستان میں خاندانوں کے علاوہ کوئی سیاسی نام نظر نہیں آتا۔ پاکستان میں بھٹو، شریف، چوہدری اور ایسے بااثر سیاسی خاندانوں کی اجارہ داری ہے۔ پاکستان کے پہلے وزیراعظم سے لے کر 23 ویں وزیراعظم تک سب کا تعلق اشرافیہ سے رہا ہے اور کوئی اقلیتی تو دور کی بات ہے کوئی عام آدمی آج تک وزارت عظمیٰ کے منصب تک نہیں پہنچ سکا۔

image

موروثی قیادت

پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کے بعد بینظیر اور اب ان کے صاحبزادے بلاول پارٹی کے سربراہ ہیں، شریف خاندان میں نوازشریف، شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز، چوہدری خاندان میں شجاعت حسین، پرویز الٰہی، مونس الٰہی، سالک حسین، مزاری، شیرازی، ملک اور دیگر خاندانوں میں پارٹی قیادت کبھی کارکنوں کو نہیں دی جاتی بلکہ باپ کے بعد بیٹا اور پھر نسل در نسل بادشاہی نظام کی طرح قیادت منتقل ہوتی ہے

پاکستان میں عام آدمی کا انتخاب

پاکستان کے سیاسی نظام میں کسی عام آدمی کا منتخب ہونا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے کیونکہ ہمارے ملک کا سیاسی نظام پیسے اور طاقت کے بل پر قائم ہے اور یہاں گلی محلے کے کونسلر کا الیکشن جیتنے کیلئے پیسہ پانی کی طرح بہایا جاتا ہے اور قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے تو نوٹوں کی بوریاں لٹائی جاتی ہیں ایسے میں کسی عام آدمی کا منتخب ہونا بہت مشکل امر ہے- تاہم کئی حلقوں میں عام افراد کا انتخاب بھی دیکھا جاچکا ہے لیکن ایوان میں جانے کے بعد یا تو وہ بھی دوسروں کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں یا ان کی آواز دبادی جاتی ہے- یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں چائے بیچنے والا یا اسکول ٹیچر صدر وزیراعظم نہیں بن سکتے