بیجنگ: فیو کینگ نامی شہابیہ جسے دنیا کا سب سے قیمتی اور مہنگا شہاب ثاقب کا ٹکڑا قرار دیا ہے اب سائنسدانوں نے اس کے عمر سے متعلق اہم انکشاف کیا ہے۔
آج سے بائیس سال قبل چین کے صوبے شن جیانگ کے قصبے فوکنگ کے نزدیک صحرائے گوبی میں ایک چینی تاجر کو ایک ہزار کلو گرام وزنی شہاب ثاقب کا ٹکڑا ملا تھا، اسی مناسبت سے اس شہابیہ کا نام فیوکینگ رکھا گیا۔
یہ شہابیہ دراصل پیلاسائٹ یعنی پتھر، لوہے اور نکل کی دھاتوں پر مشتمل ہے جبکہ اس میں شہد کی رنگت اور زمرد جیسے قیمتی پتھر کی طرح دکھنے والے انتہائی نایاب مادے آلیوین کی کرسٹلز بھی موجود تھے، چینی تاجر نےاس شہاب ثاقب سے بیس کلو گرام کا یہ ٹکڑا کاٹ کر الگ کر لیا تھا۔
سال دوہزار پانچ میں امریکا کی ایری زونا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نےفیو کینگ شہابیے پر تحقیق کی جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ شہابیہ کم وبیش ساڑھے چار ارب سال پرانا ہے۔ سال دوہزار آٹھ میں بون ہیمز نامی برطانوی نیلام گھر نےفیو کینگ شہابیے کی بولی 2 ملین ڈالرز میں لگائی تھی۔