امریکی خلائی ادارے ناسا نے سورج میں ایک ایسے بہت بڑے سیاہ خطے کو دیکھا ہے جس کے لیے کورونل ہول کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
نام کے برعکس حقیقت میں یہ سورج کی سطح پر کوئی گڑھا یا سوراخ نہیں بلکہ یہ وہ خطہ ہے جہاں کا درجہ حرارت اس ستارے کے دیگر حصوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
اس وجہ سے یہ حصہ سورج کے دیگر خطوں جتنا روشن نہیں ہوتا اور سیاہ نظر آتا ہے۔
ناسا سے تعلق رکھنے والے ایلکس ینگ نے بتایا کہ یہ کورونل ہول 3 سے 4 لاکھ کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور یہ زمین سے 20 سے 30 گنا بڑا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کے کورونل ہولز غیر معمولی نہیں بلکہ کافی عام ہوتے ہیں۔
اس طرح کے خطے سورج کی معمول کی سرگرمیوں کا حصہ ہیں مگر ماہرین کے مطابق ان کے بارے میں ابھی کافی کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
ایلکس ینگ نے بتایا کہ کورونل ہول سے برق رفتار شمسی ہوائیں خارج ہوتی ہیں جن کی رفتار 500 سے 800 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔
سورج کے اس نئے کورونل ہول سے خارج ہونے والی ہوائیں زمین پر اس ہفتے کے آخر تک پہنچیں گی۔
ایلکس ہنگ نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ہم اس کا اثر 24 مارچ تک دیکھیں گے۔
اس طرح کی شمسی ہواؤں سے بجلی کا نظام متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے مگر ماہرین کے مطابق اس نئی لہر کا اثر قطبی روشنیوں کی شکل میں نظر آئے گا۔
ایلکس ینگ کے مطابق آنے والے برسوں میں اس طرح کی شمسی لہریں زیادہ عام ہو جائیں گی اور ان لہروں کے مقناطیسی میدان بجلی کے نظام اور سیٹلائیٹس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔