امریکی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی ’اوپن اے آئی‘ (OpenAI) نے اعلان کیا ہے کہ وہ تھرڈ پارٹی ڈویلپرز کو اجازت دینے والے ہیں کہ وہ اپنی ایپس اور سروسز میں اے پی آئی کے ذریعے چیٹ جی پی ٹی کو شامل کر سکیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے GPT 3.5 Turbo کے نام سے نیا ماڈل تیار کر لیا ہے جو اب تک کا بہترین ماڈل ہے۔
کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ChatGPT اے پی آئی کو محض آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے چیٹ انٹرفیس بنانے ہی کے لیے نہیں، بلکہ اس سے کہیں زیادہ استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ بہت سی کمپنیوں نے اس کا محض اسی مقصد کے تحت ہی استعمال کیا ہے۔
کمپنی ایک ہزار ٹوکن محض 0.002 ڈالر کے عوض دے رہی ہے، جو کمپنی کے موجودہ GPT-3.5 ماڈلز سے دس گنا سستا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل وہ نہیں ہے جسے Bing استعمال کر رہا ہے، اسے مائیکروسافٹ نے ’’نیا جدید ترین اوپن اے آئی وسیع زبان کا ماڈل‘‘ کہا ہے، اور جو چیٹ جی پی ٹی اور GPT 3.5 سے کہیں زیادہ تیز اور زیادہ درست اور زیادہ موزوں ہے۔
کمپنی کے مطابق اوپن اے آئی میں مائیکرو سافٹ کی بڑی سرمایہ کاری کی وجہ سے اس کی رسائی اس ٹیکنالوجی تک ہے، جس تک عام ڈویلپرز رسائی نہیں کر سکتے، مائیکروسافٹ بِنگ کے لیے بھی اپنی ٹیکنالوجی دے رہا ہے۔
کمپنی نے اپنے اسپیچ ٹو ٹیکسٹ ماڈل ’وسپر‘ کے لیے بھی ایک نئی اے پی آئی کا اعلان کر دیا ہے، جو ڈویلپرز کے لیے دستیاب ہوگی، وسپر ایک ایسا سسٹم ہے جو آواز کو خودکار طریقے سے پہچان لیتا ہے، جو کسی بھی آڈیو کو فی منٹ 0.006 ڈالر پر تحریری صورت میں لا سکتا ہے اور ترجمہ بھی کر سکتا ہے۔
اوپن اے آئی کمپنی نے اپنے ڈویلپرز کے لیے شرائط میں بھی کچھ تبدیلیاں کی ہیں، جس میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ وہ اپنے صارفین کی واضح اجازت کے بغیر اپنے ماڈلز کو ٹرین کرنے کے لیے اے پی آئی کے ذریعے دیے گئے ڈیٹا کا استعمال نہیں کریں گے۔