نئے فنانس ایکٹ پر عملدرآمد شروع، 415 ارب کے ٹیکس نافذ ہو گئے

نئے فنانس ایکٹ پر عملدرآمد شروع، 415 ارب کے ٹیکس نافذ ہو گئے

نئے فنانس ایکٹ 2023 پر یکم جولائی سے عملدرآمد شروع ہوگیا ہے جس کے تحت 415 ارب روپے کے ٹیکس نافذ ہو گئے ہیں۔

نئے فنانس ایکٹ 2023 پر یکم جولائی سے عملدرآمد شروع ہوگیا ہے اور اس ایکٹ کے تحت 415 ارب روپے کے ٹیکس نافذ ہوگئے ہیں۔ پٹرول پر 5 روپے لیوی بڑھانے کا اختیار فنانس ایکٹ میں دیا گیا ہے۔

فنانس ایکٹ دستاویز کے مطابق انکم ٹیکس میں سالانہ 24 لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس 2.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جب کہ سالانہ 24 لاکھ سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح میں 2.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

کھاد پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جس سے 35 ارب کی اضافی آمدن حاصل ہوگی، ایکٹ میں پراپرٹی کی خرید وفروخت پر ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر دو فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے 45 ارب روپے اضافی آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق سالانہ 24 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر ٹیکس 2.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کی شرح اب 22.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ سالانہ 24 لاکھ سے زائد آمدن پرایک لاکھ 65 ہزار فکس انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

سالانہ 36 لاکھ سے زائد آمدن پر انکم ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 27.5 فیصد کر دیا گیا جب کہ ان پر 4 لاکھ 35 ہزار روپے فکس انکم ٹیکس بھی عائد ہوگا۔ اسی طرح سالانہ 60 لاکھ سے زائد آمدن پر انکم ٹیکس 32.5 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا گیا اور ان پر 10 لاکھ 95 ہزار فکس انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

فنانس ایکٹ دستاویز کے مطابق ملک میں درمیانے اور بڑے کاروباری افراد پر بھی انکم ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے اور سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس میں 2.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ سالانہ 6 سے 8 لاکھ آمدن پر انکم تیکس 5 سے بڑھا کر 7.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔

سالانہ 8 سے 12 لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس 12.5 سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے اور انہیں 15 ہزار روپے فکسڈ انکم ٹیکس دینا ہوگا۔ اسی طرح سالانہ 12 لاکھ سے زائد اور 24 لاکھ تک آمدن پر انکم ٹیکس 17.5 سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیا گیا۔ یہ آمدن رکھنے والے کاروباری افراد پر 75 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ 24 لاکھ سے زائد اور 30 لاکھ تک آمدن پر انکم ٹیکس 22.5 سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے اور 3 لاکھ 15 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس نافذ ہوگا۔

سالانہ 30 لاکھ سے زائد اور 40 لاکھ تک آمدن پر انکم ٹیکس 27.5 سے بڑھا کر 30 فیصد کر دیا گیا۔ انہیں 4 لاکھ 65 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ وہ کاروباری افراد جن کی سالانہ آمدنی 40 لاکھ سے زائد ہے ان پر انکم ٹیکس کی شرح 32.5 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے اور ان پر 7 لاکھ 65 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔