پاکستان کو اس وقت شدید معاشی بحران کا سامنا ہے، ذرائع آمدن محدود اور اخراجات میں اضافے کی وجہ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ ایسے میں اگر پاکستان پر کوئی مشکل آتی ہے تو اس سے صرف حکومت نہیں بلکہ عوام بھی شدید متاثر ہوں گے۔ یہ مشکلات کتنی خطرناک ہوسکتی ہیں یہ جاننے کیلئے صرف سری لنکا کی مثال کافی ہے جہاں معیشت دیوالیہ ہونے کے بعد ہر چیز کی قیمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہ عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہوچکی ہے۔ مثلاً پیٹرول 150 سے بڑھ کر 290 روپے یعنی ڈبل کے قریب صرف دو ماہ میں پہنچ گیا ہے۔ پاکستان میں حکومت کے ساتھ ساتھ ہم عام عوام بھی اگر آج سے کوشش کرنا شروع کریں تو اپنے ملک کو مشکل صورتحال سے بچاسکتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ عوام یعنی ہم اور آپ کیسے معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے پاکستان اورحکومت کی مدد کرسکتے ہیں
سفری اخراجات میں کمی
پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ پر سالانہ 17 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے لیکن ہم تھوڑی سی کوشش سے گاڑی کا استعمال کم کر کے حکومت کو سالانہ 300 ڈالر تک یعنی گاڑی استعمال کرنے والا ہر شہری تقریباً 60 ہزار روپے کا فائدہ پہنچاسکتا ہے- جس سے ہمارا امپورٹ بل کم ہوگا اور پاکستان کو ادائیگی کیلئے درپیش مشکلات میں بھی کمی ہوگی۔
فونز کی درآمدات میں کمی
پاکستان میں مہنگے موبائل فونز رکھنا ایک فیشن بن چکا ہے اور لوگ نئے نئے ماڈلز کے موبائل فونز خریدنا پسند کرتے ہیں لیکن یہ جان لیں ۔۔۔۔ کہ۔۔۔۔ بیرون ممالک سے موبائل فونز امپورٹ کرنا بھی پاکستان کی معیشت پر بہت بھاری پڑتا ہے۔ ملک میں گزشتہ سال تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کے موبائل فونز درآمد کئے گئے ۔عوام مہنگے فونز کی خریداری کا سلسلہ کچھ عرصہ کیلئے روک کر پاکستان کو بھاری بلز کی ادائیگی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں
ارب ڈالر کی گاڑیاں
ایک طرف کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کنٹرول سے باہر جارہی ہیں تو دوسری طرف پیٹرول کی قیمت بھی قابو میں آنا مشکل ہے- ایسے میں ملک میں مہنگی گاڑیاں منگوانا کسی بھی طرح دانشمندانہ اقدام نہیں ہوسکتا۔ پاکستان نے گزشتہ سال ڈھائی ارب ڈالر سے زائد کی گاڑیاں امپورٹ کیں۔ اگر پاکستانی عوام بحران کے دوران غیر ضروری گاڑیاں منگوانا بند کردیں تو ملک پر معاشی دباؤ کم ہوسکتا ہے
چائے کا استعمال کم کریں
پاکستانی عوام چائے کے بہت زیادہ شوقین ہیں اور یہاں چائے کے بغیر ہر محفل ادھوری سمجھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان پوری دنیا میں چائے کی پتی درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے- اور پاکستانیوں کے چائے کے اس شوق کو پورا کرنے کیلئے حکومت کو سالانہ تقریباً 600 ملین ڈالر تک خرچ کرنا پڑتے ہیں جو کہ پاکستانی کرنسی میں 120 ارب روپے سے زائد بنتے ہیں- لیکن اگر عوام چائے کا استعمال کم کردیتے ہیں تو پاکستان کا درد سر کم ہوسکتا ہے
برانڈڈ اشیاء کا استعمال روکیں
ہمارے ملک میں اور کچھ ہو یا نہ ہو دکھاوے کیلئے برانڈڈ اشیاء کا استعمال ضرور کیا جاتا ہے- لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ان اشیاء کیلئے حکومت کو بھاری زرمبادلہ بیرون ممالک کو ادا کرنا پڑتا ہے- جس کے اثرات ہماری روزمرہ زندگیوں پر بھی ہوتے ہیں۔ اگر ہم برانڈڈ اشیاء کے بجائے نسبتاً سستی اور مقامی اشیاء کو ترجیح دیں تو ہماری معاشی مشکلات کافی حد تک کم ہوسکتی ہیں
ارب کا خوردنی تیل
پاکستان میں خوردنی تیل بھی پیٹرول کی طرح معیشت پر بہت بھاری پڑتا ہے، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ملکی ضرورت کا صرف 10 فیصد مقامی جبکہ 90 فیصد خوردنی تیل بیرون ممالک سے امپورٹ کرنا پڑتا ہے اور اس کیلئے حکومت کو تقریباً 4ارب ڈالرتک ادا کرنا پڑتے ہیں- لیکن مہنگے اور امپورٹڈ تیل کا استعمال کم کرکے ڈالرز کو ملک سے باہر جانے سے روکا جاسکتا ہے
مہنگی بجلی کیلئے گیس اور تیل کا استعمال
پاکستان میں بجلی کی پیداوار کیلئے بھی تیل اور گیس کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان تیل اور گیس دونوں چیزوں کیلئے خود کفیل نہیں ہے بلکہ تیل اور گیس درآمد کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہمارا امپورٹ بل بہت بڑھ جاتا ہے- لیکن اگر عوام بتدریج بجلی کا استعمال کم کرکے سولر سسٹم کی طرف جاتے ہیں تو بجلی کی پیداوار کیلئے تیل اور گیس کا استعمال کم ہوسکتا ہے جو معیشت کیلئے بھی فائدہ مند ہوگا
ضیاع روکیں
ہمارے ملک میں چیزوں کا ضیاع بہت زیادہ عام ہے۔ جہاں کسی کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں وہیں کچھ لوگ آدھا کھانا کھاکر باقی ضائع کردیتے ہیں۔ اگر ہم اسراف کی یہ عادت تبدیل کرلیں تو ہمیں اپنے بجٹ کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور اشیاء کی طلب میں بھی بہتری آسکتی ہے کیونکہ جب آپ ضرورت سے زیادہ کوئی چیز خرید کر ذخیرہ کرلیتے ہیں تو مارکیٹ میں اس کی کھپت بڑھ جاتی ہے اور اس کا خمیازہ قیمتوں میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔
بیرون ممالک میں کم سفر کریں
پاکستان میں معاشی بحران کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کم سے کم ہوتے جارہے ہیں- ایسے میں اگر شہری بڑی تعداد میں بیرون ممالک کا سفر کرتے ہیں تو اس کیلئے بھی ڈالرز میں ادائیگی کرنا پڑتی ہے جس سے ملک کو مزید معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- لیکن اگر آپ کا سفر ناگزیر نہیں ہے تو آپ کچھ وقت کیلئے اپنا ارادہ ملتوی کرکے ملک کو مشکل سے بچاسکتے ہیں۔ خصوصاً سیرو تفریح کیلئے جانے والے باہر سے زیادہ پاکستان میں سیر و تفریح کو ترجیح دیں تو اس سے ناصرف ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ ڈالرز کو بیرون ملک جانے سے روکا سکتا ہے
آن لائن آمدن
اس وقت پوری دنیا آن لائن کام کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور بھارت آن لائن خدمات کی فراہمی کے عوض کروڑوں ڈالرز کمارہا ہے جبکہ ہمارے نوجوان بھی درست رہنمائی نہ ہونے کے باوجود ہزاروں ڈالرز کمارہے ہیں۔ یاد رکھیں ۔۔۔اس وقت پاکستان کو ڈالرز کی بہت زیادہ ضرورت ہے، آپ بھی اپنے بچوں کو آن لائن آمدن کیلئے تربیت دیں اور آن لائن کام کرنے کی کوشش کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈالرز پاکستان کے سسٹم میں شامل ہوں اور ہمارا ملک معاشی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرسکے