مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں شدید زلزلوں کا خدشہ

مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں شدید زلزلوں کا خدشہ

ٹوکیو : جاپان کے ایک ماہر ارضیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں جلد ہی مزید ہولناک زلزلوں کاخدشہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان کی یونیورسٹی آف تسوکوبا کے پروفیسر یاگی یوجی نے ترکیہ اور اس کے ہمسایہ ممالک میں مزید زلزلوں کی پیش گوئی کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عنقریب مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں 7.8 شدت کے مزید تباہ کن زلزلوں کا خدشہ ہے۔

یاگی یوجی کا کہنا ہے کہ اس زلزلے کے مرکز کے قریب کئی فالٹس ہیں جہاں اناطولیائی پلیٹیں عرب پلیٹ سے مل جاتی ہیں جس سے ان کے درمیان ایک پیچیدہ سا ڈھانچہ بن جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل سے تناؤ پیدا ہوتا ہے اور جب یہ انتہا کو پہنچ جاتا ہے تو پلیٹیں آپس میں ٹکرا جاتی ہیں جس کی وجہ سے زلزلہ آجاتا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں شدید زلزلوں کا خدشہ

واضح رہے کہ سال 2020 میں بھی مشرقی اناطولین فالٹ کے قریب 6.7 شدت کا زلزلہ آیا تھا جب کہ عمارت گرنے سے کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ترکیہ کے مشرقی ایرزنکن میں 1939 میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی جب کہ اس زلزلے میں 30 ہزار افراد جان کی بازی ہار بیٹھے تھے۔

یاد رہے کہ 6 فروری کی صبح 4 بج کر 17 منٹ پر ترکیہ اور شام زلزلے سے لرز اٹھا تھا جب کہ زلزلے کے کافی دیر بعد بھی آفٹر شاکس محسوس کیے گئے۔ ریکٹر اسکیل کے مطابق زلزلے کی شدت 7.8 فیصد تھی۔

زلزلے سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 35 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے 11 ہزار سے زائد ہلاکتیں رپورٹ ہوچکی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے جب کہ اس زلزلے نے ترکیہ اور شام کی ہزاروں عمارتوں کو منہدم کردیا ہے ترکیہ میں عمارتوں کے ملبے سے 9 ہزار سے زائد افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے تاہم ابھی تک سیکڑوں افراد لاپتہ ہیں۔