کالم نگار محمد شہزاد بھٹی ہر صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کامل مومن اور پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا سچا عاشق اور دین کا حامی ہے، ان باسعادت صالحین میں مولا علی مشکل کُشا رضی اللہ تعالی عنہ کی شان ہی الگ ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ صحابی بھی ہیں تو اہل بیت بھی آپ پیارے مدنی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور داماد بھی ہیں، آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا ابو طالب کے فرزند ارجمند ہیں، آپ رضی اللہ تعالی عنہ عام الفیل کے تیس سال بعد 13رجب المرجب میں بروز جمعۃ المبارک کو بیت اللہ شریف میں پیدا ہوئے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت سیدتنا فاطمہ بنت اسد رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنے والد کے نام پر آپ کا نام حیدر رکھا۔ والد گرامی نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام علی رکھا۔ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اسد اللہ یعنی اللہ کا شیر کے لقب سے نوازا، اس کے علاوہ مرتضی یعنی چنا ہوا اور کرار یعنی پلٹ پلٹ کر حملہ کرنے والا بھی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے مشہور القابات ہیں۔ خلیفہ چہارم جانشینِ رسول، زوجِ بتول حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کی کنیت ابو الحسن اور ابو تراب ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حسبِ نسب کچھ یوں ہے کہ آپ کے والد جناب ابو طالب اور والدہ جنابِ فاطمہ بنتِ اسد دونوں قریش کے قبیلہ بنی ہاشم سے تعلق رکھتے تھے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں، بچپن میں پیغمبر اسلام کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر اسلام کی زیرنگرانی آپ کی تربیت ہوئی، آپ 10 سال کی عمر میں ہی دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے تھے، آپ کا شمار اسلام قبول کرنے والے اولین افراد میں ہوتا ہے اور شہنشاہِ نبوت تاجدارِ رسالت شافعِ امت صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر تربیت رہے اور تادم حیات آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کی امداد و نصرت اور دین اسلام کی حمایت میں مصروف عمل رہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے حلیہ مبارک کے بارے میں آتا ہے کہ آپ کا قد مبارک نہ زیادہ لمبا اور نہ زیادہ چھوٹا تھا بلکہ آپ درمیانہ قامت تھے آپ کی آنکھیں بڑی بڑی اور چہرہ مبارک انتہائی خوبصورت تھا جیسے چودھویں کا چاند۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر 19 رمضان المبارک 40 ہجری کو شام سے آئے ایک شقی القلب شخص ابن ملجم نے قطامہ نامی خارجی عورت کی مدد سے مسجد کوفہ میں نماز فجر کے وقت حالتِ سجدہ میں پشت سے سر پر زہر بجھی تلوار سے وار کر کے زخمی کر دیا، زخمی ہونے پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لبوں پر جو پہلی صدا آئی وہ یہ تھی کہ ربِ کعبہ کی قسم! آج علی کامیاب ہو گیا- دو روز تک حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بستر بیماری پر انتہائی کرب اور تکلیف کے ساتھ رہے آخرکار زہر کا اثر جسم میں پھیل گیا اور 21 رمضان المبارک کو نمازِ فجر کے وقت آپ کی شہادت ہوئی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا روضہ مبارک عراق کے شہر نجف میں مرجع الخلائق ہے۔ آخر میں مولا علی مُشکل کُشا رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کی توسط سے اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہماری حیاتی و مماتی کو عشق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلّم، عشق علی و اہلبیت و صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے ساتھ گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments