بھارت: موبائل فون کی تلاش کے لیے سرکاری افسر نے ڈیم سے پانی نکلوا دیا

بھارت: موبائل فون کی تلاش کے لیے سرکاری افسر نے ڈیم سے پانی نکلوا دیا

بھارت میں ایک سرکاری افسر نے اپنے موبائل فون کی تلاش کے لیے ڈیم سے مبینہ طور پر لاکھوں لیٹر پانی نکلوا دیا۔افسر کی اس حرکت پر اسے نوکری سے معطل کردیا گیا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق 32 سالہ سرکاری افسر راجیش وشواس نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا موبائل فون سام سنگ ‘ایس 23 الٹرا’ ڈیم میں گر گیا تھا جس کی تلاش کے لیے انہوں نے ڈیم سے دو دن تک پانی نکلوایا تھا۔

رپورٹس کے مطابق ڈیم سے لگ بھگ 20 لاکھ لیٹر پانی نکالا گیا تھا جو ایک بڑے رقبے کو سیراب کرنے کے لیے کافی ہے۔

راجیش ایک فوڈ انسپکٹر ہیں جو بھارت کے ضلع کنکیر میں تعینات ہیں۔موبائل کی تلاش میں ڈیم سے پانی کا اخراج کرنے پر انہیں نوکری سے معطل کر دیا ہے۔

کنکیرکی کلیکٹر پریانکا شکلا کے مطابق راجیش کو آبی ذخیرے سے پانی کے اخراج کا کوئی اختیار نہیں تھا، لہٰذا انہیں سزا کے طور پر ملازمت سے معطل کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق راجیس وشواس 21 مئی کو اپنے دوستوں کے ساتھ پارل کوٹ ریزروائر پر پکنک منانے گئے تھے جہاں ایک سیلفی کے دوران ان کا موبائل فون 10 فٹ گہرے پانی میں گر گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ چوں کہ وہ مقامی ہیں تو کچھ لوگ جو تیراکی جانتے تھے انہوں نے فون تلاش کرنے کی کوشش کی اور وہ دو دن تک اسے ڈھونڈتے رہے۔ جب انہیں موبائل فون نہ ملا تو دوستوں نے مشورہ دیا کہ ڈیم سے کچھ فٹ پانی نکال دیا جائے۔

راجیش کے بقول انہوں نے گاؤں والوں کو کہا کہ اب تک فون خراب ہوگیا ہوگا لیکن مقامی لوگوں کا اصرار تھا کہ وہ میرے لیے فون ڈھونڈ لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ فون انہوں نے دو ماہ قبل ہی خریدا تھا اور وہ اس کے پانی میں گرنے سے بہت اداس تھے۔

فوڈ انسپکٹر نے بتایا کہ انہوں نے واٹر ریسورسز ڈپارٹمنٹ کے سب ڈویژنل افسر کو بلایا جس نے کچھ فٹ پانی نکالنے کی زبانی اجازت دی۔بعد ازاں “انہوں نے ساڑھے سات ہزار روپے میں ایک ڈیزل پمپ کرائے پر لیا اور اور دو دن تک لگ بھگ تین فٹ پانی نکال دیا۔

ڈیم سے کچھ پانی نکالنے کے بعد بالاخر راجیش کو اپنا فون خراب حالت میں مل گیا۔

راجیش نے دعویٰ کیا کہ ذخائر میں موجود پانی پکنک پر آنے والوں کے نہانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہ آب پاشی یا اس سے متعلقہ کاموں کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔

تاہم کلیکٹر کنکیر کا کہنا تھا کہ ضائع شدہ پانی شدید گرمی میں گاؤں والوں اور جانوروں کے استعمال میں لایا جاسکتا تھا۔