ایوان بالا کی جان سینیٹر مشاہداللّه خان کی پہلی برسی

ایوان بالا کی جان سینیٹر مشاہداللّه خان کی پہلی برسی

تحریر (محمّد شہزاد بھٹی) پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاست دان ایوان بالا کی جان سینیٹر مشاہداللّه خان کو ہم سے بچھڑے ایک سال ہو گیا ان کی گفتار شیریں کا ہر خاص و عام دلدادہ تھا۔ انہیں سیاست پے عبور تھا ہی مگر گفتار پے بھی کمال گرفت تھی سینٹ کا اجلاس ہو، ٹی وی ٹاک شو ہو یا کوئی اور پلیٹ فارم، ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو ان کا انداز گفتگو تھا وہ اپنے مخالفین کو شاعرانہ انداز میں جواب دیا کرتے تھے۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان کو شاعری سے بلا کا شگف تھا ان کے ذہن میں ہزاروں اشعار نقش تھے موضوع کوئی بھی ہو اس کی مناسبت سے اشعار پڑھنا ان کا خاصہ تھا مگر اب یہ با ذوق بلند آہن انسان ہم میں نہیں ہیں۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان اڑسٹھ برس کی عمر میں گزشتہ برس18فروری2021 کو انتقال کر گئے تھے، ان کو پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط آواز سمجھا جاتا تھا وہ غیر جمہوری قوتوں کے بارے سخت اور بے باک موقف رکھتے تھے اسی وجہ سے وہ ایک بار جیل بھی گئے اور دوسری بار ان کی وزارت چھن جانے کی وجہ بھی شاید یہی تھی۔ 1999 میں جب پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت گرا کر اقتدار پر قبضہ کیا تو وہ آمریت کے خلاف احتجاج کرنے والے اولین رہنماؤں میں سے ایک تھے، انہوں نے لیگل چوک کراچی میں احتجاج کیا جس پر انہیں اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ کپڑے تک پھٹ گئے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ 2013 میں جب پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو وہ کابینہ کا حصہ بنے، 2015 میں جب وہ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی تھے تو انہوں نے 2014 کے دھرنے سے متعلق ڈی جی آئی کے کردار سے حوالے سے ایک متنازع بیان دیا تھا جس پر پارٹی نے ان سے استعفیٰ لے لیا تھا مگر ان کی وفا دیکھیں کہ وہ پھر بھی پارٹی سے جوڑے رہے۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان پچھلے دور حکومت میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور وہ سینٹ کے اندر پارلیمانی لیڈر بھی تھے وہ نواز شریف کے بہت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ سینٹ الیکشن میں نواز شریف نے ان کے ٹکٹ کے لئے خاص طور پر زور دیا کیونکہ وہ نواز شریف کے ووٹ کو عزت دو بیانئیے کے زبردست حامی تھے ان کو معدے کا کینسر تھا کافی عرصے سے ان کا علاج جاری رہا مگر زندگی نے وفا نہ کی۔ وہ جمہوری انسان تھے انہوں نے ہمیشہ جمہوریت کے لئے تگ و دو کی۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان پارٹی کا سرمایہ تھے ان کی وفات سے پارٹی ایک عظیم رہنما اور زیرک سیاست دان سے محروم ہو گئی۔ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا سیاسی و سماجی خلا ہمیشہ باقی رہے گا اور ان کی خدمات کو یاد کر کے خراج تحسین پیش کیا جاتا رہے گا اور اللّه کریم مرحوم کی مغفرت فرما کے ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین