قدیم مصر کی تاریخ میں ایک نام بہت مشہور ہے اور وہ ہے ملکہ قلوپطرہ کا، جن کے حسن کو مثالی خیال کیا جاتا ہے۔
حیران کن طور پر 2 ہزار سال میں اب تک قلوپطرہ کے مقبرے کو دریافت نہیں کیا جاسکا۔
مگر 20 سال سے قلوپطرہ کے مقبرے کو ڈھونڈنے کا کام کرنے والی آثار قدیمہ کی ماہر کیتھلین مارٹینز نے اس حوالے سے بڑی پیشرفت کی ہے۔
سانتو دومنگو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی کیتھلین مارٹینز اور ان کی ٹیم نے زیرسمندر 1305 میٹر لمبی سرنگوں کے جال کو دریافت کیا ہے جس کے ڈیزائن کو انجینئرنگ کا کرشمہ قرار دیا جارہا ہے۔
کیتھلین مارٹینز نے بتایا کہ اس کھدائی کے دوران اب تک سکندر اعظم اور ملکہ قلوپطرہ کے سکوں اور مجسموں سمیت دیگر 1500 سے زیادہ نوادرات دریافت ہوئے ہیں۔
مگر انہوں نے کہا کہ سب سے اہم دریافت سرنگوں کی ہے جو بحیرہ روم کی جانب جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں وہ اس زیرآب اسٹرکچر میں ملکہ قلوپطرہ کے گمشدہ مقبرے کو تلاش کریں گی۔
کیتھلین مارٹینز کی تلاش کے دوران ایسے سراغ ملے جن سے عندیہ ملا کہ قلوپطرہ کا مقبرہ مصر کے شمالی ساحلی علاقے Taposiris Magna کے کھنڈرات میں ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ قلوپطرہ مصر کی بطلیموس سلطنت کی آخری حکمران تھیں 51 قبل مسیح سے 30 قبل مسیح تک حکمرانی کرنے کے بعد ملکہ نے 39 سال کی عمر میں خودکشی کی۔
تاریخ کے اس کردار پر فلمیں بھی بنی ہیں مگر اب بھی اس کے بارے میں بہت کچھ معلوم نہیں۔
کیتھلین مارٹینز کے مطابق اسکندریہ میں 20 مقامات پر انہوں نے تحقیق کی مگر کوئی بھی جگہ Taposiris Magna جیسی نہیں۔
اب تک کھدائی کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ زیرسمندر ایک قدیم مصری دیوی کا معبد اور سرنگیں موجود ہیں اور کیتھلین کے مطابق یہ بھی ایک اور اشارہ ہے کہ قلوپطرہ کا مقبرہ یہاں موجود ہے، کیونکہ قلوپطرہ کو اس مصری دیوی سے تشبیہ دی جاتی تھی۔
مصری وزارت سیاحت کے مطابق صدیوں سے اس ساحلی علاقے میں زلزلے آتے رہے ہیں جس کے باعث Taposiris Magna کے مختلف حصے منہدم ہوکر پانی کے اندر ڈوب گئے، اسی وجہ سے اب یہ تحقیقی ٹیم زیرآب کھدائی کا آغاز کرنے والی ہے۔
کیتھلین کے مطابق ابھی کچھ کہنا تو قبل از وقت ہوگا مگر انہیں امید ہے کہ یہاں قلوپطرہ کا مقبرہ مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ سرنگیں قلوپطرہ کے مقبرے کی جانب لے جاتی ہیں تو یہ اس صدی کی اہم ترین دریافت ہوگی۔