مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملے کے تناظر میں روس پر پابندیوں کو مغرب کے غلبے کے خاتمے کی علامت قرار دے دیا، انھوں نے کہا اب سے مغرب سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنا ‘عالمی تسلط’ کھو دے گا۔

صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں کریملن کی فوجی مہم پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد غیر معمولی پابندیوں کے تازہ ترین اقدامات دراصل مغرب کے ایک دور کے خاتمے کی علامت ہیں۔

انھوں نے کہا مغرب کا عالمی سیاسی اور معاشی غلبہ ختم ہو رہا ہے، مغربی فلاحی ریاست اور نام نہاد گولڈن بلین کا افسانہ اب ٹوٹ رہا ہے، آج پوری دنیا کو مغرب کے عزائم کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور مغرب کی تمام کوششیں کسی بھی قیمت پر اپنے مٹتے ہوئے غلبے کو برقرار رکھنے کی جدوجہد پر مبنی ہیں۔

Putin says the West’s ‘attempt to have global dominance’ is coming to an end

+Its ‘economic blitzkrieg’ of sanctions will only ‘strengthen Moscow’ https://t.co/j27w8Zhkmq pic.twitter.com/MtiDFQldKI

— Daily Mail Online (@MailOnline) March 16, 2022

روسی صدر نے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کی پیش گوئی بھی کی، کیوں کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں پوری عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں، مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ اس سے خود مغربی ممالک کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، اور دوسرے ممالک کو ان ممالک میں اپنے ذخائر رکھنے سے پہلے دو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔

انھوں نے مغرب میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس پر لگائی گئی بڑی پابندیاں خود امریکا اور یورپ پر پہلے ہی جوابی حملہ کر رہی ہیں، وہاں کی حکومتیں اپنے شہریوں کو یہ باور کرانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں کہ روس ہی قصور وار ہے۔

پیوٹن نے مغرب میں عام لوگوں کو خبردار کیا کہ ماسکو کو ان کی تمام پریشانیوں کے بنیادی سبب کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں جھوٹ ہیں، ان میں سے بہت سے معاملات مغربی حکومتوں کے ‘عزائم’ اور ‘سیاسی دور اندیشی’ کا براہ راست نتیجہ ہیں۔

صدر پیوٹن کے مطابق مغربی اشرافیہ نے اپنے ملکوں کو جھوٹ کی سلطنت میں تبدیل کر دیا ہے، لیکن روس پوری دنیا کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرتا رہے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔