زلزلہ کب اور کہاں آئے گا؟ پیشگوئی نہیں کی جاسکتی، محکمہ موسمیات

زلزلہ کب اور کہاں آئے گا؟ پیشگوئی نہیں کی جاسکتی، محکمہ موسمیات

زلزلہ پیما ریسرچ انسٹیٹیوٹ سولر سسٹم جیومیٹری سروے کی جانب سے پاکستان میں زلزلے سے متعلق پیش گوئی پر محکمہ موسمیات نے بیان جاری کردیا۔

گزشتہ روز زلزلہ پیما ریسرچ انسٹیٹیوٹ سولر سسٹم جیومیٹری سروے (ایس ایس جی ایس) نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں زیرِ زمین چمن فالٹ لائن میں تیز لرزش ریکارڈ کی گئی ہے اور اس علاقے میں اگلے دو دن میں کوئی طاقتور زلزلہ آ سکتا ہے جس کی شدت پر 6 یا اُس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایس ایس جی ایس نے چمن فالٹ لائن کو انتہائی طاقتور ممکنہ زلزلہ کا ریجن قرار دیا ہے۔

اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستان کے زلزلہ پیما مرکز کے ڈائریکٹر زاہد رفیع کا کہنا تھاکہ چمن فالٹ سسٹم بلاشبہ ایک اہم فالٹ لائن ہے جس میں چھوٹی بڑی نوعیت کے زلزلے اکثر آتے رہتے ہیں، زمین کے اندر دو بڑی پلیٹوں کی سرحدیں پاکستان کے درمیان سے گزرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فالٹ لائن میں افغانستان اور پاکستان کے علاقے شامل ہیں، زلزلہ وہاں آتا ہے جہاں فالٹ لائن ہوتی ہے، ان فالٹ لائنز پر مانیٹرنگ اسٹیشن قائم ہیں اور ان علاقوں میں آنے والے زلزلوں کی بنیاد پر ایک بڑے زلزلے کے ریٹرن پیریڈ کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں یہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے، زلزلہ کب اور کہاں آسکتا ہے یہ پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ زلزلہ کب اور کہاں آئے گا؟ پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔

محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ عوام زلزلے سے متعلق سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، کسی مستند بین الاقوامی ادارے نے پاکستان کیلئے کوئی وارننگ نہیں بھیجی،  عام طور پر فالٹ لائنز پر دوبارہ زلزلے کا امکان سو سال بعد ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار فرینک ہوگر بیٹس نے 3 فروری کو ایک ٹوئٹ کی تھی اور بتایا تھا کہ جلد یا بدیر جنوبی وسطی ترکیہ، اردن، شام اور لبنان میں 7 اعشاریہ 5 شدت کا زلزلہ آئے گا، ان کی زلزلے سے متعلق پیشگوئی 3 روز بعد ہی سچ ثابت ہوئی تھی۔

ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو شدید ترین زلزلہ آیا تھا جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ دیہات کے دیہات تباہ ہوگئے۔