مسلم لیگ ق کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ کا کہنا ہےکہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آجائے پھر جائزہ لیں گے، ریفرنس دائر کرنا پڑا تو کریں گے۔
اسلام آباد میں صدر مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے سے فیصلہ کرلیا تھا کہ عمران خان کو ووٹ نہیں ڈالنا، چوہدری شجاعت نے مجھے سب سے پہلےکہا تھا کہ کابینہ سے استعفیٰ دے دو ، میں نے جواب میں کہا میں نے پہلے بھی عمران خان کو ووٹ نہیں ڈالنا تھا۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت نے پرویز الٰہی کوکہا تھاکہ میرے امیدوار بنو، عمران کے نہیں، آج بھی چوہدری شجاعت کہتے ہیں کہ پرویز الٰہی میرے وزیراعلیٰ بنیں، پی ٹی آئی چاہے پرویز الٰہی کو تاحیات وزیراعلیٰ رکھنےکا اعلان کردے، ہم عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں۔
سیکرٹری جنرل ق لیگ کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت کہہ رہےہیں کہ خط پڑھوا دوں گا،کسی کےگھر جانا سازش تھوڑی ہوتی ہے، چوہدری شجاعت ہی ہر پارٹی لیڈر کے سامنے جاتے تھے، خدا کرے یہ خاندان اکٹھا ہو جائے، چوہدری شجاعت کو آج بھی عزت اور احترام سے دیکھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پچاس بار کہا کہ مجھے عمران خان کا وزیر نہیں بننا، عمران خان اندرکچھ بولتا ہے اور باہر آکر کچھ اور بات کرتا ہے، عمران خان جھوٹ بولتا ہے، میں نے ساڑھے 3 سال عمران خان پر تنقید کی، وہ نالائق اور نااہل ہے۔
انہوں نےکہا کہ ہماری پارٹی کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی، چوہدری شجاعت حسین شریف آدمی ہیں، ان کے پیچھے اس لیے پڑے ہیں کیونکہ وہ عمران خان کے ساتھ نہیں، مسلم لیگ ق برقرار ہے اور برقرار رہےگی، چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی سے زیادہ منجھا ہوا سیاست دان کون ہوگا۔