پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس صوبوں میں حکومت ہے لیکن بُوٹ نہیں، پیچھے سے بوٹ نہ لگیں تو کام نہیں ہوتا جبکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات کبھی نہیں کی۔
عمران خان نے بنی گالا میں صحافیوں سے ملاقات کی اور کہا کہ ستمبر میں حکومت کے خلاف کال دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، احتجاج کی کال زیادہ دور نہیں رواں مہینے ہی دوں گا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات کبھی نہیں کی، آرمی چیف کی تعیناتی نئے الیکشن تک مؤخر کرنے پر بات کی، نئی حکومت نئے آرمی چیف کا فیصلہ کرے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ کبھی نہیں کہا کہ آرمی چیف کون ہو بلکہ ہمیشہ کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے، چیف جسٹس کی تعیناتی بھی میرٹ پر ہونی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ کوئی ایسی بات نہیں کی تھی جس پر آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا، دو خاندانوں کو کبھی بھی آرمی چیف کا نام سلیکٹ نہیں کرنا چاہیے۔
نواز شریف کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ نواز شریف جب پاکستان آئے گا تو تاریخی استقبال کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر پاکستان کا نہیں ن لیگ کا ہے، مائنس ون فارمولا لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، ان کو معلوم ہے عمران خان کے ہوتے ہوئے میچ نہیں جیت سکتے۔
اپنی گرفتاری سے متعلق عمران خان نے کہا کہ جب میری گرفتاری کی باتیں کی جا رہی تھیں تو اپنا بیگ تیار کر لیا تھا، بیگ میں کتابیں رکھی تھی تاکہ جیل میں مطالعہ کرتا رہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف نے خود کہا کہ اس وقت پاکستان میں کمزورترین حکومت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان میں خفیہ ایجنسیوں کا معلومات اکھٹی کرنے کا نظام درست نہیں ہے، یہ تو سروے کیے بیٹھے تھے کہ لوگ مہنگائی سے تنگ ہیں لیکن عوام تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد سڑکوں پر نکل آئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صوبوں میں حکومت تو ہے لیکن بوٹ نہیں ہے، جب تک پیچھے سے بوٹ نہ لگیں تو کام نہیں ہوتا۔