اسلام آبادہائیکورٹ میں عسکری کمان میں ممکنہ تبدیلی کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیا وزیراعظم کے پاس آرمی چیف کو ٹھوس وجوہات کے بغیر ہٹانے کا اختیار ہے؟ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کا کوئی بھی فیصلہ عدالتی فیصلے سے مشروط ہو گا۔
درخواست کے متن کے مطابق کیا وزیراعظم سیاسی مقاصد کیلئے آرمی چیف کو عہدے سے ہٹا سکتا ہے؟
قبل ازیں سپریم کورٹ کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے رات 10 بجے عدالت کھولنے کا حکم دیا تھا اور کورٹ روم نمبر ون کھونے کی ہدایت کی جبکہ عدالتی عملے کو بھی فوری اسلام آباد ہائیکورٹ طلب کیا گیا ہے اور کچھ
دیر میں سماعت ہوگی۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں خط اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور چیف جسٹس سے شئیر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک کیس کے تحریری حکم نامے میں امید کا اظہار کیا تھا کہ وزیراعظم حلف کی خلاف ورزی اور ملکی مفاد کیخلاف معلومات افشا نہیں کریں گے۔
ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں وزیراعظم کے حلف کا حوالہ دیا اور کہا کہ امید ہے کہ وزیراعظم اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔