ایلون مسک کی خلائی تحقیقی کمپنی اسپیکس ایکس کی طرف سے لانچ کیا گیا ایک راکٹ جلد ہی چاند پر گر کر پھٹنے والا ہے۔
فالکن 9 نامی اس بوسٹر کو 2015 میں لانچ کیا گیا تھا، لیکن اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد اس کے پاس اتنا ایندھن نہیں بچا تھا کہ وہ زمین کی طرف لوٹ سکے، اس لیے یہ واپس آنے کی بجائے خلا میں ہی رہا۔
ماہر فلکیات جوناتھن میک ڈوویل نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ یہ کسی بے قابو راکٹ کا چاند کے ساتھ پہلا تصادم ہوگا، تاہم اس کے اثرات معمولی نوعیت کے ہوں گے۔
اس راکٹ کو خلائی موسمی سیٹلائٹ بھیجنے کے مشن پر 7 سال قبل ایک ملین میل کے سفر پر روانہ کیا گیا تھا، جس کی تکمیل پر اسے مدار ہی میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
یہ راکٹ ایلون مسک کے خلائی تحقیق کے پروگرام SpaceX کا حصہ تھا، جو کہ ایک تجارتی کمپنی ہے اور جس کا مقصد دوسرے سیاروں پر انسانوں کی رہائش کے امکانات تلاش کرنا ہے۔
امریکا میں قائم ہارورڈ سمتھسونین سینٹر فار ایسٹرو فزکس کے پروفیسر میک ڈوویل بتاتے ہیں کہ 2015 سے اس راکٹ کو زمین، چاند اور سورج کی مختلف کشش ثقل کی قوتوں نے اپنی طرف کھینچا ہے، جس کی وجہ سے اس کا راستہ کچھ گڈمڈ ہو گیا ہے، اس میں جان نہیں رہی، یہ بس کشش ثقل ہی پر اب حرکت کر رہا ہے۔
یہ راکٹ بھی خلائی ردی کے لاکھوں دوسرے ٹکڑوں میں شامل ہو گیا ہے، یہ ٹکڑے ان مشینریوں پر مشتمل ہیں جو مشن کی تکمیل کے بعد زمین پر واپس جانے کے لیے کافی توانائی نہ ہونے کے بعد خلا ہی میں چھوڑی دی جاتی ہیں۔
یہ تصادم 4 مارچ کو ہونے والا ہے، راکٹ چاند کی سطح سے ٹکراتے ہی پھٹ جائے گا۔ پروفیسر میک ڈوویل کے مطابق یہ بنیادی طور پر ایک 4 ٹن کا خالی دھاتی ٹینک ہے، جس کی پشت پر ایک راکٹ انجن لگا ہوا ہے، لیکن اگر آپ اسے 5 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کسی چٹان پر پھینکیں گے تو اس سے یقیناً ایک بڑا دھماکا ہوگا، اس سے چاند کی سطح پر ایک چھوٹا مصنوعی گڑھا بن جائے گا۔