ویب ڈیسک: کشمیری عوام کی بھارتی تسلط و ظلم کیخلاف لازوال جدوجہد آزادی اور قربانیوں کا اعتراف، ملک بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں مقیم پاکستانی بھی کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں گے، پورے ملک اور آزاد کشمیر میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی اور خصوصی تقاریب بھی منعقد کی جائیں گی۔
کوہالہ پل کے مقام پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا، شہر شہر جلسے، جلوس، ریلیاں، سیمینار اور کانفرنسز منعقد کی جائیں گی جس مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔
آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف خطاب کریں گے۔
واضح رہے کہ یوم یکجہتی کشمیر پر حکومت کی جانب سے آج عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں پاکستان سے اظہار تشکر کے پوسٹرز لگا دیئے گئے جس پر وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیراعظم آزادکشمیر کی تصاویر آویزاں ہیں۔
دوسری جانب گلگت بلتستان اسمبلی میں کشمیریوں کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا۔قرارداد میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم کی مذمت کی گئی، قرارداد میں اقوام متحدہ سے کشمیری عوام کو ان کی حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں سات دہائیوں کے دوران 6 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے کشمیری آج بھی جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں۔بھارت نے آزادی مانگنے کی پاداش میں کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، حالیہ 34 برسوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 96 ہزار سے زائد کشمیری شہید کئے گئے، دوران حراست 7 ہزار 375 بے گناہ کشمیری لقمہ اجل بنے ہیں اور 1 لاکھ 7 ہزار 974 بچے شفقت پدری سے محروم ہوئے ہیں۔
05 اگست 2019ء کو مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی، گزشتہ 5 سالوں کے دوران بھارت نے 966 کشمیری شہید کئے ہیں، 25 ہزار سے زائد کشمیریوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے، جن میں 2 ہزار 455 شہریوں کو دوران حراست شہید بھی کر دیا گیا۔نا م نہاد جمہوریت کا دعویدار بھارت ریاستی دہشتگردی سے باز نہیں آرہا اور جنوری 2025 میں مزید 11 کشمیری شہید کئے گئے ہیں، گھر گھر محاصرے کے دوران جنوری کے مہینے میں ہی 37 بے گناہ شہریوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے اور گھر بھی جلائے جا رہے ہیں۔