پاکستان سمیت دیگر ممالک رواں سال کا آخری سورج گرہن آج دیکھا جائے گا ، سورج گرہن لاہور شہر میں 3 بج کر 49 منٹ پر شروع ہو گا۔ ماہرین نے شہریوں کو براہ راست سورج دیکھنے سے خبر دار کر دیا ۔
رواں سال کا دوسرا اور آخری سورج گرہن آج بروز منگل کو دیکھا جائے گا، سورج گرہن کا دورانیہ دو بجے شروع ہو گا اور شام چھے بجے اختتام پذیر ہو جائے گا جبکہ لاہور شہر میں تین بج کر 49 منٹ پر شروع ہو گا، چار بج کر چون منٹ پر سورج گرہن اپنے جوبن پر ہوگا۔ لاہور میں پانچ بج کر 20 منٹ پر سورج گرہن اختتام پذیر ہو جائے گا۔ دوران سورج گرہن شہری ننگی آنکھ سے سورج کو نہ دیکھیں، ماہرین کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ 61 فیصد سورج گرہن لاہور شہر میں دیکھا جائے گا۔
ماہر فلکیات کے مطابق یورپ، ایشیا کے مغربی حصے،شمالی افریقا اور مشرق وسطیٰ میں سورج کو دوپہر 1 بج کر 58 منٹ پر گرہن لگنا شروع ہوگا جبکہ اس کا اختتام 6 بج کر 02 منٹ پر ہوگا۔ پاکستان میں سورج کو گرہن جزوی طور پر لگے گا، کراچی میں جزوی سورج گرہن کا آغاز دوپہر 3 بج کر 57 منٹ پر ہوگا۔
سورج کو گرہن کیوں لگتا ہے؟
یادرہےکہ زمین پر سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دورانِ گردش زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے، اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے چونکہ زمین سے سورج کا فاصلہ زمین کے چاند سے فاصلے سے 400 گنا زیادہ ہے اور سورج کا محیط بھی چاند کے محیط سے 400 گنا زیادہ ہے، اس لیے گرہن کے موقع پر چاند سورج کو مکمل یا کافی حد تک زمین والوں کی نظروں سے چھپا لیتا ہے،چاند کے سورج اور زمین کے درمیان آجانے کا عمل سورج گرہن کہلاتا ہے۔
سورج اور چاند گرہن کے انسانی جسم پر اثرات
سورج گرہن انسانی جسم خصوصی طور پر آنکھوں کے لئے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سورج گرہن کے موقع پر تھوڑی سی لاپرواہی انسان کو بینائی سے مکمل محروم کر سکتی ہے۔زیادہ تجسس ہو تو ٹی وی پر دیکھ لیں۔ شہریوں سے درخواست ہے باہر نکلنے سے گریز، اگر باہر نکلیں تو آنکھوں پر یو وی چشمہ اور جسم کو ڈھانپ لیں تاکہ سورج کے شعاعوں سے محفوظ رہیں۔
دوسری جانب علمائے کرام کا کہنا ہےکہ چاند گرہن اور سورج گرہن کی وجہ سے عام انسانوں یا حاملہ خواتین پر مختلف قسم کے اثرات پڑنے سے متعلق جتنے بھی من گھڑت وہم اور وسوسے عوام میں مشہور ہیں ان کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے، وہ صرف اور صرف لوگوں کی پھیلائی ہوئی من گھڑت باتیں ہیں، ایمان والوں کو اس قسم کے توہمات پر یقین کرنے کے بجائے خود احتسابی اور آخرت کی فکر کرنی چاہیے اس کے علاوہ نماز کسوف کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیئے۔