اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا اوآئی سی سے مطالبہ ہے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فریم ورک تیار کیا جائے ، اوآئی سی سے اسلاموفوبیا کے خاتمے میں مؤثر حکمت عملی وضع کی جاسکے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس سے خطاب میں پاکستان میں تمام وزرائے خارجہ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا اوآئی سی دنیا بھر میں 2بلین مسلمانوں کی نمائندگی کرتاہے، بطوررکن پاکستان مسلم ممالک کےدرمیان رواداری کو فروغ دے گا۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ اوآئی سی مسلم امہ کی مشترکہ آواز ہے، یہ مسلم ممالک کےدرمیان اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کررہی ہے۔
وزیرخارجہ نے اسلاموفوبیا کیخلاف 15مارچ کا دن منانے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اسلاموفوبیا کیخلاف قرارداد کی منظوری کیلئے اہم کردار ادا کیا۔
افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے معاملے پر اوآئی سی کا خصوصی اجلاس کرایا، افغان بحران سے نمٹنے کیلئے اوآئی سی مشن کا کابل میں قیام عمل میں لایاگیا اورٹرسٹ فنڈ قائم کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنےسے تمام ممالک پر اثر پڑا ، پاکستان اوآئی سی کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
عالمی کشیدگی سے متعلق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مغرب اور مشرق کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے، یمن سے لیکر شام تک مسلم ممالک کو تنازعات کا سامنا ہے ، جس سے دنیا کو اس وقت ہنگامہ خیز صورتحال کا سامنا ہے ، فلسطین کے عوام کو ان کا حق نہیں دیاجارہا ہے ،مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مسلم ممالک مہاجرین کی سب سے زیادہ میزبانی کررہا ہے ، دنیا میں دوتہائی مہاجرین کا تعلق 5مسلمان ملکوں سے ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے سال 2022 کو انویسٹمنٹ فار یوتھ کے نام کیا ہے ، مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔
مقبوضہ کشمیر سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں کشمیری حق خود ارادیت کی جنگ لڑرہےہیں، مقبوضہ کشمیر میں خونریزی جاری ہے، آرایس ایس نظریے سے متاثر بھارتی حکومت کشمیریوں پر مظالم کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی طرح کشمیر میں آبادی کا تنازسب بدلنے کی کوشش ہورہی ہے، پاکستان اور بھارت کےدرمیان مسئلہ کشمیر واحد تنازع ہے، بھارت میں ہندوتوا سوچ کے باعث مسلمان بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا اسلاموفوبیا کے واقعات سے دنیا بھر کےمسلمانوں کو تکلیف پہنچتی ہے ، اوآئی سی سے اسلاموفوبیا کے خاتمے میں مؤثر حکمت عملی وضع کی جاسکے گی، اوآئی سی سے مطالبہ ہے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فریم ورک تیار کیا جائے۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک میں کرپشن، اثاثوں کی غیرقانونی منتقلی اہم مسئلہ ہے ، مسلم ممالک میں معاشی ناانصافی کے باعث لوگ مشکلات سے دوچار ہیں، مالیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے مسلم ممالک میں مضبوط تعلقات کااہم کردار ہوسکتا ہے، پسماندگی ،غربت اور کرپشن معاشرے کیلئے بڑا خطرہ ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے خطاب میں کہا افغانستان کی صورتحال سے متعلق توجہ دلانا چاہتا ہوں، افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنا ہماری اولین ترجیح ہے ، افغانستان میں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کی ضرورت ہے اورافغانستان میں امن ، بحالی اور ترقی مغرب کیلئے بھی سود مند ہے۔