وزیراعظم شہباز شریف نےکہا ہےکہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا سوال قبل از وقت ہے ، جب وقت آئے گا دیکھ لیں گے، عمران خان کوئی آئن اسٹائن نہيں ہیں کہ قوم ان کے پیچھے چلے، ہماری کارکردگی لوگوں کے دلوں میں گھر کرگئی ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف سے لاہور میں کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز کے وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیراطلاعات مریم اورنگزیب،سیکرٹری انفارمیشن شاہیرہ شاہد، پی آئی او مبشر حسن شامل تھے۔
وفد میں سی پی این ای صدر کاظم خان، سینیئرنائب صدر ایاز خان،نائب صدر پنجاب ارشاد احمد عارف، سیکرٹری جنرل سی پی این ای عامر محمود اور دیگر ممبران شامل تھے۔
وفد میں سی پی این ای صدر کاظم خان، سینیئرنائب صدر ایاز خان،نائب صدر پنجاب ارشاد احمد عارف، سیکرٹری جنرل سی پی این ای عامر محمود اور دیگر ممبران شامل تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت آزادی صحافت اور اظہار رائے پرقدغن لگانے کا ارادہ نہیں رکھتی، پیکا آرڈیننس اور دیگرقوانین کےتحت صحافیوں کےخلاف بلاوجہ کاروائیوں پر ہر ممکن تحفظ دیا جائےگا، پیکا آرڈیننس کا جائزہ لینےکا کام پہلے ہی وزارت قانون کو سونپ دیا گیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کی پیداوار، ترسیل اور رسد کویقینی بنانےکے لیے اقدامات کر رہی ہے، سابقہ حکومت نے چار سالوں میں قوم پر قرضوں کا بوجھ دگنا کیا، حکومت بنیادی ضروریات زندگی کی کم داموں پردستیابی یقینی بنانےکےلیے کوشاں ہے، حکومت سی پیک اور ریکوڈک سمیت تمام منصوبوں پرکام کرنے کے لیےکوشاں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت تمام ملکوں سے باہمی عزت اور مفاد کا تعلق رکھنا چاہتی ہے، ملک میں شفاف انتخابات کے لیے انتخابی اصلاحات بہت ضروری ہیں۔
نوازشریف کی ڈکشنری میں انتقام نہیں: وزیراعظم شہباز شریف
بعد ازاں ماڈل ٹاؤن میں صحافیوں سےغیر رسمی گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالت میں پیشیوں کے بعد آج ملاقات ہو رہی ہے، پرانا پاکستان واپس آگیا ہے،کئی بارکہہ چکا کہ نوازشریف کی ڈکشنری میں انتقام نہیں، قانون اپنا راستہ بنائےگا، اظہار رائےکی آزادی پرکوئی قدغن نہیں ،لیکن انارکی پھیلانےکی اجازت نہیں دی جائےگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کےاورہمارےبیانیےمیں بڑافرق ہے،ہماری کارکردگی لوگوں کےدلوں میں گھر کرگئی، متحدہ اپوزیشن کےساتھ مل کرفیصلہ کرناہے کہ الیکشن کب ہونے ہیں، اس حکومت کا ٹائم اگلے سال اگست تک ہے، جو مجھےکہتے تھے یہ ایڈمنسٹریٹر ہے انہوں نے میری سیاست بھی دیکھ لی، کوشش کریں گے اگلے الیکشن میں ایک اتحاد بنایاجائے اور ن لیگ اس میں اپنا حصہ ڈالے۔
امریکا سپر پاور ہے، ہم اس سے بگاڑ نہیں سکتے، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے علاوہ گزشتہ حکومت نےکچھ نہیں کیا، ایکسٹینشن سے متعلق سوال ابھی قبل از وقت ہے، جب وقت آئے گا تو دیکھیں گے،ہر ادارہ اپنے آئینی دائرے میں رہ کر کام کرتا ہے، فوج کی بہت قربانیاں ہیں جو غلط بات کرتا ہے، مذمت ہونی چاہیے، امریکا سپر پاور ہے، ہم اس سے بگاڑ نہیں سکتے۔
انہوں نےکہا کہ سابقہ حکومت نے کھادکامسئلہ پیداکیا،جس سے3ملین ٹن گندم کم پیدا ہوئی، گندم کی در آمد پراربوں روپےخرچ کرنا ہونا افسوس ناک ہے،خیبرپختونخوا کو پوری گندم دی جائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صدرپاکستان تحریک انصاف کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں،صدر نے آئینی اور قانونی خلاف ورزیاں کی ہیں، صدر کے خلاف آئینی پٹیشن بھی ہوسکتی ہے، آئینی پٹیشن پرصبر وتحمل کی پالیسی اپنائی ہے۔
ایک سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ روس سے لے آتے سستی گیس اور تیل، ہمیں تو معاہدے کا کوئی کاغذ نہیں ملا، تحریک انصاف کا کام تو جھوٹ بولنا ہے، مہنگائی زوروں پر ہے، جو پچھلی حکومت کا کیا دھرا ہے، ہمیں آئے تین ہفتے ہوئے ہیں،معاشی پالیسی سے متعلق مشاورت جاری ہے۔