پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش نہ کیا جا سکا، اجلاس آج ایک بجے تک ملتوی

پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش نہ کیا جا سکا، اجلاس آج ایک بجے تک ملتوی

پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش نہ کیا جا سکا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

6 گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کے باعث ایک گھنٹے التوا کے بعد دوبارہ شروع ہوا تھا اور  وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز بھی اسمبلی ایوان میں پہنچ گئے تھے۔

تاہم  اجلاس شروع ہونے پر اسپیکر پرویز الٰہی نے ایک اور رولنگ دیتے ہوئے آئی جی اور چیف سیکرٹری کو بھی ہاؤس میں لانے کا حکم  دیا اور کہا کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری نہیں آئے تو  بجٹ پیش نہیں ہوگا۔

اسپیکر کا کہنا تھا کہ حکومت کی آئی جی اور چیف سیکرٹری کو ایوان میں بلانے کی ہمت نہیں ہو رہی، پچھلے بجٹ کے وقت آئی جی،چیف سیکرٹری ایوان میں موجود رہتے تھے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالٰہی نے کہا کہ بجٹ کے وقت آئی جی،چیف سیکرٹری کا ایوان میں موجود ہونا ایوان کی عزت ہے۔

بعد ازاں  اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے  اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا۔

دوسری جانب صوبائی وزیر اویس لغاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 3 ماہ سے انہوں نے پنجاب اسمبلی کو پہلوانوں کا اکھاڑا بنایا ہوا ہے۔

 اسپیکرپرویزالٰہی نے آئین کی دھجیاں اڑانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا، اویس لغاری

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکرپرویزالٰہی نے آئین کی دھجیاں اڑانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا، ہمارا عوامی  بجٹ تک سننا گوارا نہیں کیا گیا۔

اس کے علاوہ صوبائی وزیر اور رہنما مسلم لیگ ن عطا اللہ تارڑ نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ گورنر ہاؤس جاکر بیٹھے کیونکہ یہ سازشی ذہن کے لوگ ہیں، حمزہ شہباز نے بطور نومنتخب وزیراعلیٰ کوئی غیر آئینی،غیرقانونی قدم نہیں اٹھایا۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے آئین وقانون کے مطابق بجٹ اجلاس طلب کیا، ہم تنخواہوں میں اضافے،سستی گھی آٹا ،سولر پینل کی بات کرنے جارہے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسپیکر کی جانب سے عطا تارڑ کو ایوان سے نکل جانے کے حکم کے بعد عطا تارڑ نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 12 کروڑ عوام کا بجٹ ہے  میں بجٹ کو روکنا نہیں چاہتا۔