پی ٹی آئی غیرذمہ دارانہ بیانات نہ دے، اعتماد کا ووٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے: پرویز الہیٰ

پی ٹی آئی غیرذمہ دارانہ بیانات نہ دے، اعتماد کا ووٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے: پرویز الہیٰ

وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں؟ پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ اعتماد کے ووٹ سے متعلق گورنرکا خط نہیں مانتے، اعتماد کا ووٹ لینے کا مطلب گورنر کا خط تسلیم کرنا ہوگا۔

وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے گوجرانوالہ میڈیکل کالج ٹیچنگ اسپتال کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کا غیرقانونی حکم دیا ہم اسے نہیں مانتے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے خود کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے اعتماد کا ووٹ دلانے کے اعلان سے علیحدہ کر لیا  اور کہا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، گورنر پنجاب کے غیرقانونی حکم کو نہیں مانتے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ غیرذمہ دارانہ بیانات نہ دے،  25 تاریخ کو اپنا حال یاد رکھے، ان کی زبانیں نکلی ہوئی تھیں۔

پرویز الہیٰ نے کہا کہ وہ عمران خان کے وژن کی بنیاد پر آگے بڑھ رہے ہیں۔  پرویز الہیٰ نے عمران خان کو قائد ا‏عظم کے بعد سب سے بڑا لیڈر بھی قرار دے دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی والےکم ازکم اپنے لیڈر عمران خان کی  بات کو فالو کریں، میں تو خود ویسے ہی کر رہا ہوں جو عمران خان کہہ رہے ہیں، بزدار کی حکومت یہ کام کرلیتی تو  یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، اللہ کو  نا شکری پسند نہیں، بڑی مشکل سے پی ٹی آئی کی حکومت سنبھل چکی ہے، ن لیگ کے نالائق پیچھےرہ جائیں گے۔

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ  آپ کوووٹ کی کیا جلدی، ووٹ کی ضرورت تو مجھے ہے، جو گورنر نےآرڈر دیا ہے ہم اسے مانتے نہیں، وہ غیر قانونی ہے۔

علاوہ وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ نے کنٹریکٹ ڈاکٹروں کو ریگولر کرنےکا اعلان بھی کیا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کو عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے مطلوبہ نمبرز حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، مجلس وحدت المسلمین کی زہرہ نقوی اور  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مومنہ وحید اعلان کرچکی ہیں کہ وہ پرویز  الہیٰ کو ووٹ نہیں دیں گی۔

خیال رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو   21 دسمبر کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا تاہم اسپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر کی ہدایت کو غیر آئینی قرار دے دیا اور اجلاس بلانے سے انکار کردیا یوں پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تھا۔ اسی پاداش میں گورنر پنجاب نے 22 دسمبر کو پرویز الہیٰ کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب ڈی نوٹیفائی کردیا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یقین ہے وزیراعلیٰ کو اراکین اسمبلی کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں،اس نوٹیفکیشن کےبعد پنجاب کابینہ ختم ہوگئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پرویزالٰہی نئے قائد ایوان کے انتخاب تک عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔

پرویز الہیٰ نے گورنر کے اس اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ 23 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویزالٰہی نے عہدے پر بحال کیے جانے پرلاہور ہائیکورٹ کو اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد عدالت نے گورنر کا حکم معطل کرتے ہوئے پرویز الہیٰ اور پنجاب کابینہ کو بحال کر دیا۔

ہائیکورٹ نے پرویز الہیٰ کی اسمبلی نہ توڑنےکی انڈر ٹیکنگ پرانہیں بحال کیا اور تمام فریقین کو 11 جنوری کیلئے نوٹس جاری کر دیے۔ پرویز الہیٰ کے وکیل علی ظفر کا کہنا ہے کہ عدالت نے اجازت دی ہے کہ اگلی سماعت تک آپ اعتماد کا ووٹ لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں۔