وزیراعظم شہباز شریف نے سینیئر صحافی ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا۔
خط میں ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے حقائق جاننے کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔
خط کے متن کے مطابق کمیشن پانچ سوالات پر خاص طور پر غور کرسکتا ہے، ارشد شریف کی بیرون ملک روانگی میں کس نے سہولت کاری کی؟ کوئی وفاقی یا صوبائی ایجنسی، ارشد شریف کو ملنے والی جان کو خطرے کی کسی دھمکی سے آگاہ تھے؟ اگر ارشد شریف کی جان کو خطرہ کی اطلاع تھی تو اس سے بچاؤ کیلئے کیا اقدامات کیے گئے؟ وہ کیا حالات اور وجوہات تھیں جس کی بنا پر ارشد شریف یو اے ای سے کینیا گئے؟ فائرنگ کے واقعات کی اصل حقیقت کیا ہے جن میں ارشد شریف کی موت ہوئی؟ کیا ارشد شریف کی موت واقعی غلط شناخت کا معاملہ ہے یا پھر یہ کسی مجرمانہ کھیل کا نتیجہ ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے کمیشن کی تشکیل ضروری ہے، وفاقی حکومت کمیشن کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔
خط کے متن کے مطابق ارشد شریف کی والدہ نے آپ سے استدعا کی ہے، ہم اس استدعا کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ارشد شریف کے جاں بحق ہونے پر وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں پر شکوک وشبہات ظاہر کیے گئے، عوامی اعتماد کی بحالی کیلئے سپریم کورٹ کا کمیشن بنایا جانا ضروری ہے، غیرجانبدار باڈی نے تحقیقات نہ کیں تو طویل المدت بنیادوں پر نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ سینیئر صحافی ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔