عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ’ڈو مور‘ مطالبے پر وفاقی حکومت نے مزید سخت شرائط مان لیں جن کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد اور زرعی شعبے کی ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
ایل او آئی کے مطابق رواں مالی سال اکتوبر سے پیٹرولیم مصنوعات پر 10.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد ہونے سے فی لیٹر قیمت میں 20 روپے تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ٹیکس اہداف میں کمی ہوئی تو زرعی شعبے کی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائیں گی۔ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ زرعی ادویات، کھاد اور ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔
ایل او آئی کے مطابق زرعی شعبے پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے 150 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا جا سکے گا، ٹیئرون اور ٹیئرٹو کے سگریٹس پر بھی مزید اضافی ٹیکسز عائد کر دیے جائیں گے۔
شوگر ڈرنکس پر ٹیکسزعائد کر کے 60 ارب روپے تک کا ریونیو حاصل کیے جانے کا امکان ہے۔ رواں مالی سال پہلی سہہ ماہی میں اہداف حاصل نہ ہوئے تو اکتوبر سے اقدامات کیے جائیں گے۔