بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات سے متعلق ن لیگ اور متحدہ کا نئی آئینی ترمیم کا خاکہ پیش

بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات سے متعلق ن لیگ اور متحدہ کا نئی آئینی ترمیم کا خاکہ پیش

پاکستان مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے نئی آئینی ترمیم کا خاکہ پیش کردیا جس میں بلدیاتی حکومتوں کو  وسائل اور  اختیارات یقینی بنانےکے نکات شامل ہیں۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے بہادر آباد مرکز میں خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق نے وفد کے ہمراہ ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات کی۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اصل بحران مالی نہیں بلکہ نیتوں کا ہے، ہم یہ سمجھتےہیں کہ ملک کےآئین کو عوام دوست بنانا چاہیے، حکمران دوست آئین سےکام نہیں چلےگا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ  بلدیاتی الیکشن کو 90 دن میں کرانےکے لیے مدت ختم ہونے پر نگران حکومت آئے، آئین میں درج کیا جائےکہ شہری حکومت کے پاس کون کون سے ادارے اور  اختیارات ہوں گے، آئین میں ہونا چاہیےکہ بلدیاتی انتخابات سے قبل عام انتخابات نہیں ہوسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو  ایک دوسرےکا مینڈیٹ قبول کرنا چاہیے، مسلم لیگ ن کی قیادت اور ساتھیوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، ان کی یہاں آمد ہم سب کے لیے اور  پاکستان کے لیے حوصلہ افزائی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہےکہ  وسائل کی منصفانہ  تقسیم کو  آئینی تحفظ دیا جائے، ایم کیو ایم  اور مسلم لیگ ن کے اتحاد سے پورا پاکستان مستفید ہوگا، بلدیاتی نظام کو نہایت مفید ہونا چاہیے۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ  ملک معاشی اور سیاسی بحران کا شکار  ہے جس سے ہم نبرد آزما ہیں، مسلم لیگ ن اور  ایم کیو ایم کی 2  ٹیمیں کام کر رہی ہیں، ہمارے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر کوئی بات نہیں ہوئی، ہماری کوشش ہے سندھ میں عوامی امنگوں  پرپورا  اترنے کے لیے اتحاد بنائیں،کراچی جو کھنڈر  بن گیا ہے اسے بہتر کریں، کچھ چیزیں ایم کیوایم کی جانب سے سامنے رکھی گئی ہیں وہ ملک کے لیے اہم ہیں۔