جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ہےکہ عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ باجوہ کےکہنے پر لائی گئی۔
نجی ٹی وی کو دیےگئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید رابطے میں تھے،فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں، جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمیدکےکہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی، میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں عدم اعتماد سے انکار کرتا تو کہا جاتا کہ فضل الرحمان نے بانی پی ٹی آئی کو بچایا، میں چاہتاتھا تحریک کےذریعے اس وقت کی حکومت ہٹائی جائے، پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیپلزپارٹی چلارہی تھی، پی ٹی آئی کی حکومت اسٹیبلشمنٹ نےبنائی اور انہوں نے ہی گرائی۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ دھاندلی 2018 میں بھی ہوئی تھی، اب بھی ہوئی، بظاہر الیکشن میں دھاندلی کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوا، افواہ ہے لاہور کی سیٹ پر نوازشریف کو جتوایا گیا، اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہےکہ الیکشن شفاف ہوئے تو 9 مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، پچھلا اتحاد حکومت بنانے کے لیے نہیں، ایک تحریک کے لیے تھا، حکومت سازی کے حوالے سے شہباز شریف میرے پاس آئے تھے، شہباز شریف کو اپوزیشن میں بیٹھنےکا کہا تو وہ جواب دیے بغیر چلےگئے، پی ٹی آئی کا وفد آئے گا تو ان سے بات کریں گے۔
انہوں نےکہا کہ میری نظر میں پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں، ہم اسمبلی میں تحفظات کے ساتھ جا رہے ہیں، ہال میں بیٹھیں گے، مراعات انجوائے کریں گے، فیصلے کہیں اور سے آئیں گے، ہم حکومت سازی کے عمل میں حصہ نہیں لے رہے۔