پاکستان کے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران اس بات پراتفاق ہوا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کی جائے گی، تاہم غریب طبقات کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی۔
جمعے کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اُن کے مذاکرات اچھے رہے ہیں اور وہ ساتویں جائزے پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ معاہدے کے منتظر ہیں۔
پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے ساتھ وزیرِ خزانہ کی ملاقات مثبت رہی اور اس ملاقات میں پاکستانی وزیرخزانہ نے نئی حکومت کی جانب سے إصلاحات کے عزم کا اظہار کیا ۔
آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرز سےملاقات میں وزیرِ مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سیکریٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک بھی موجود تھے۔
مفتاح اسماعیل اور ان کے وفد نے آئی ایم ایف کے مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے شعبے کے سربراہ جہاد ازور سے بھی ملاقات کی۔
مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے جمعرات کو واشنگٹن پہنچے تھے۔
واضح رہے کہ مئی 2019 میں پاکستان اور آئی ایم ایف نے تین سالہ پروگرام کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت پاکستان کو 39 ماہ کی مدت میں تقریبًًاً چھ ارب ڈالر ملنا تھے۔
Washington: Federal Minister for Finance and Revenue Mr. Miftah Ismail held a meeting with Executive Directors of IMF. Minister of State Dr Ayesha Ghous Pasha, Secretary Finance and Governor SBP also present in the meeting.@MiftahIsmail pic.twitter.com/DtE1NEcgkl— PTV News (@PTVNewsOfficial) April 22, 2022
فروری میں آئی ایم ایف نے پروگرام کے چھٹے جائزے کی منظوری دی تھی جس سے تقریباً ایک ارب ڈالر قسط کی فراہمی یقینی بنائی گئی تھی۔ اب تک آئی ایم ایف پاکستان کو تقریباً تین ارب ڈالر دے چکا ہے۔ پاکستان ساتویں جائزے پر بھی بات چیت کا خواہاں ہے۔
مفتاح اسماعیل بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں کو پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان پیکج کو جاری رکھنے کی پیشگی شرط کے طور پر گزشتہ حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈیز کو ختم کردے۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ پروگرام کی معطلی کا اس کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ وہ پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا اور نئی حکومت سے رابطے رکھے گا۔
مفتاح اسماعیل اور ان کے وفد نے جمعہ کو پاکستانی سفارت خانے میں میسرز موڈیز کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور نئی حکومت کی معاشی پالیسی اور حکومت کے اصلاحاتی عمل پر تبادلۂ خیال کیا۔
اکتیس مارچ کواس ریٹنگ ایجنسی نے تحریکِ عدم اعتماد کے دوران پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو منفی قرار دیا تھا۔اورایک بیان میں ایجنسی نے کہا تھا کہ یہ تحریک ایسے وقت میں آئی ہے جب پاکستان بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے دوچار ہے اور عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہاہے۔
اس سے پہلے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کی یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے بھی سفارت خانے میں ملاقات ہوئی ہے۔
پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق ملاقات میں امریکہ کے 12 ممتاز سرمایہ کاروں کے سینئر نمائندوں نے اس ملاقات میں شرکت کی جن میں ایبٹ فارما، پیپسی کولا، کوکا کولا، پراکٹر اینڈ گیمبل، ریسورس گروپ،ٹی آر جی، ویزہ، نارتھ شور میڈیکل لیبز اور ایکسلریٹ انرجی ایل پی شامل ہیں۔
Washington: Federal Minister for Finance and Revenue Mr. Miftah Ismail held a meeting with US-Pakistan Business Council. Ambassador of Pakistan, Secretary Finance and Governor SBP also participated in the meeting. pic.twitter.com/UdXUFqGs1W— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) April 22, 2022
پاکستانی وزیر خزانہ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے تمام شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ نئی حکومت کاروبار دوست ماحول بنانے پر توجہ دے رہی ہے اور اس حوالے سے تمام تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
انہوں نےمعیشت کے مختلف شعبوں زراعت،فن ٹیک، فارماسیوٹیکل، صحت کے شعبوں اور ڈیجیٹل بینکنگ کے شعبوں کی نشاندہی کی جہاں امریکی کمپنیاں پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو بڑھاسکتی ہیں۔
ترجمان کے مطابق اجلاس میں یو ایس پاکستان بزنسل کونسل کی صدر نے کہا کہ کونسل کا ایک وفد سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرنے کے لیے جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کونسل تعاون بڑھانے کے باہمی فائدہ مند طریقے تلاش کرنے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔
اس موقع پر کونسل کے دیگر اراکین نے بھی پاکستانی مارکیٹ میں اپنی موجودگی بڑھانے کے منصوبوں کے بارے میں بتایا۔