مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئیں اور انہوں نے وزارت اعلیٰ کا حلف بھی اٹھالیا۔
حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس پنجاب میں ہوئی جہاں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے مریم نواز سے حلف لیا۔
قائد مسلم لیگ ن نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک تھے۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس نومنتخب اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا۔
مریم نواز 220 ووٹ لےکر پاکستان کی تاریخ کی پہلی وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں جب کہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا لیکن اسپیکر کے اعلان کے ساتھ ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر اسپیکر ملک احمد خان نے انہیں خاموش رہنے کی تلقین کرتے ہوئےکہا کہ جو کچھ ہوگا آئین کے مطابق ہوگا لیکن اس کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ جاری رکھا اور پھر سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے۔
بعد ازاں اسپیکر ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو منانے کا ٹاسک خلیل طاہر، عمران نذیر، سلمان رفیق، سمیع اللہ، سہیل شوکت اور علی گیلانی کو دیا تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین ایوان میں واپس نہ آئے اور بائیکاٹ برقرار رکھا، جس پر اسپیکر نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی غیر موجودگی میں اسمبلی کارروائی کا آغاز کیا اور پھر اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے۔
سنی اتحاد کونسل کا واک آؤٹ
سنی اتحاد کونسل نے اسمبلی سے واک آؤٹ کو بائیکاٹ میں تبدیل کرنے اور کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب شو آف ہیڈ کے ذریعے ہوا، رائے شماری کا عمل مکمل ہونےکے بعد ووٹوں کی گنتی ہوئی اور گنتی کا عمل مکمل ہونےکے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق مریم نواز 220 ووٹ لے کر پاکستان کی تاریخ کی پہلی وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں جب کہ سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب نے صفر ووٹ حاصل کیا۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے 327 رکنی ایوان میں مسلم لیگ ن کو 224 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ وزیراعلیٰ بننے کے لیے 186 ارکان کا ووٹ چاہیے ہوتا ہے۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کو 103 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔